فٹ بال ہیروز کی دنیا

مسلسل دس سال قومی ٹیم کیلئے کھیلنے والے ایوب ڈار
ایوب ڈار ہمارے ملک کا وہ گوہر نایاب ہے جس کی قدر پاکستان سے زیادہ غیر ملکیوں نے کی۔ 1967میں پاکستان فٹبال فیڈریشن کی دعوت پر جب جرمنی کے مشہور زمانہ کوچ ڈیٹمر کریمر کھلاڑیوں کی تربیت کیلئے پاکستان آئے تو کیمپ میں ایک کھلاڑی کو دیکھ کر انہوں نے کہا بلاشبہ یہ پاکستان کا چوٹی کا کھلاڑی ہے اگر یہ کھلاڑی میرے ملک میں ہوتا تو اپنی شہرت کو چارچاند لگانے کے ساتھ ساتھ ملک کا نام بھی بہت روشن کرتا۔ پاکستان ریلوے نے اُس سال قومی چیمپئن شپ جیتی، ایوب ڈار نے اس میں جو تاریخی کردار ادا کیا۔ ایوب ڈار 5دسمبر 1947کو کشمیر سے 1919میں ہجرت کرکے آئے ہوئے محمد حسین کے گھر واقع کوئٹہ میں پیدا ہوئے ۔ میٹرک گورنمنٹ اسپیشل ہائی اسکول کوئٹہ سے کیا۔63-1962میں ینگ افغان کلب کوئٹہ سے فٹبال کیرئیر کا آغاز کرنے والے ایوب ڈار 1962میں وہ اسکول ٹیم کے رکن بنے اور 65-1964 میں انہوں نے اسکول ٹیم کی قیادت کی۔ 1964میں بلوچستان کی یوتھ ٹیم کا حصہ بنے۔ 1965میں قومی یوتھ ٹیم کا کلر زیب تن کیا۔ 1966میں پاکستان ریلوے کے سابق کپتان جمیل اختر نے انہیں پروفیشنل فٹبال کھیلنے کی پیشکش کی اور یوں ایوب ڈار کو کوئٹہ میں پاکستان ویسٹرن ریلوے کا گارڈ تعنیات کردیا گیا۔ ریلوے میں شمولیت کے بعد ایوب ڈار کے کھیل میں نکھار پیدا ہونا شروع ہوگیا۔ ان دنوں ریلوے میں صبح و شام دو، دو گھنٹے پریکٹس ہوا کرتی تھی۔ ابتدا میں تو ایوب ڈار گھبرائے لیکن جمیل اختر کی حوصلہ افزئی پر وہ اس کے عادی ہوگئے۔بلوچستان کی شان قیوم چنگیزی کو اپنا ہیرو تصورکرتے ہیں جبکہ علی نواز بھی انہیں پسند تھا۔ ایوب ڈار کو ریلوے میں آئے ہوئے پہلا ہی سال تھا کہ انہیں قومی ٹیم میں ان سائید رائٹ منتخب کرلیا گیا اور روسی کلب الگا کیخلاف کراچی، لاہور اور ڈھاکہ میں فرینڈلی میچز کی سیریز کھیلی۔ اسی سال سعودی عرب کی فٹبال ٹیم کیخلاف لائلپور، حیدرآباد ، سکھر اور کراچی کے ٹیسٹ میچز میں قومی ٹیم کی نمائندگی کی۔ 1965میں جب ایوب ڈار قومی یوتھ ٹیم کے ہمراہ روس گئے تو وہاں کھیلے گئے پانچ میچز میں ہر میچ میں گول اسکور کیا۔ 1967میں امریکہ کے کلب تارنیڈو کیخلاف پاکستان سینئر ٹیم کی نمائندگی کی۔ 1968میں ایوب ڈار نے ای پی آئی ڈی سی کلب ڈھاکہ نے لیگ کھیلنے کی پیشکش کی ۔ ایوب ڈار پاکستان ریلوے سے رخصت لے کر ڈھاکہ لیگ کھیلنے کیلئے روانہ ہوگئے اور اپنی پہلی ہی شرکت میں ایوب نے اپنے کلب کو چیمپئن بنوانے میں اہم کردار ادا کیا۔1974میں مولا بخش گوٹائی کے بعد ایوب ڈار کو قومی ٹیم کے بائیسویں کپتان بننے کا اعزاز حاصل ہوا اور ایک سال بعد فٹ ہونے کے باوجود نوجوان کھلاڑیوں کیلئے رضا کارانہ جگہ خالی کردی۔