ہیڈ ماسٹرز کے مالی اختیارات بڑھانے کی منظوری

کراچی(اسٹاف رپورٹر)وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اسکول ایجوکیشن سے متعلق جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے۔۔
بنیادی تعلیم اور ارلی چائلڈہوڈ کیئر اینڈ ایجوکیشن کی اہمیت پر زور دیا اور ہیڈ ماسٹرز کی اسکول سطح پر مالی اور انتظامی اختیارات میں وسعت کی منظوری دی اورٹاؤن افسران، ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرز کے لیے اضافی یا ڈپلیکیٹ پوسٹوں کو ختم کرنے کی حمایت کی اور محکمہ تعلیم کو ڈیجیٹل کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ ڈیجیٹائزیشن میں مانیٹرنگ اورایویلوایشن کا عمل جس سے چہرے کی شناخت کی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے اساتذہ اور طلباء کی حاضری یقینی بنائی جائے گی۔ مزید برآں تعلقہ سے لے کر ڈویژنل سطح تک غیر ضروری انتظامی بوجھ کو ختم کیا جائے گا۔مڈل ٹیک اور میٹرک ٹیک جیسے اقدامات کے ذریعے تکنیکی تعلیم اور ہنر کے فروغ پر زور دیا جائے گا، جس میں رسمی اور غیر رسمی دونوں شعبوں میں اسٹریم لیبز کو بھی شامل کیا جائے گا۔ اجلاس میں وزیر تعلیم سید سردار شاہ، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، محتسب سندھ سہیل راجپوت، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل آغا واصف، چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ (پی اینڈ ڈی) نجم شاہ، سیکریٹری اسکول ایجوکیشن زاہد عباسی، سیکریٹری خزانہ فیاض جتوئی اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ صوبے میں 40,990 اسکول ہیں جن میں 36,300 پرائمری اسکول، 2,600 ایلیمنٹری اسکول، 1,600 سیکنڈری اسکول اور 490 ہائیر سیکنڈری اسکول شامل ہیں۔وزیر تعلیم نے بتایا کہ اسکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد 7.8 ملین ہے ۔وزیراعلیٰ سندھ نے آئندہ مالی سال کے دوران 10 لاکھ بچوں کوا سکول لانے کا ہدف مقرر کیا ہے ۔ انہوں نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ ا سکولوں میں لڑکیوں کے داخلے کا تناسب حوصلہ افزا ہے ۔ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ پرائمری میں داخلے کی شرح 67 فیصد ہے جبکہ ثانوی تعلیم میں 22 فیصد ہے ۔ انہوں نے پرائمری اسکولوں میں ایلیمنٹری اسکولوں کی دوسری شفٹ شروع کرنے کی منظوری دی تاکہ پرائمری اور پوسٹ پرائمری اسکولوں کے درمیان فرق کو ختم کیاجاسکے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے ہائی اسکولوں کو ماڈل اسکولوں میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے ، ہر تعلقہ میں چار ماڈل اسکول قائم کیے جائیں گے تاکہ تعلیمی معیار کو بہتر بنایا جاسکے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے ہائی ا سکولوں کو ماڈل ا سکولوں میں تبدیل کرنے اور ایلیمنٹری اور ہائی ا سکولوں میں اسمارٹ کلاس رومز کے قیام کی بھی منظوری دی اور محکمہ تعلیم کو ہدایت کی کہ سندھ میں ٹیچنگ لائسنس کا نظام نافذ کیا جائے ۔