مظفر گڑھ: سیاسی افق پر بلاشرکت غیرے حکمرانی کرنیوالا کھرخاندان بیسا کھیوں کا محتاج

مظفر گڑھ: سیاسی افق پر بلاشرکت غیرے حکمرانی کرنیوالا کھرخاندان بیسا کھیوں کا محتاج

کھر خاندان 7بھائیوں پر مشتمل ہے ،غلام مصطفی کھرکی سربراہی میں 60ء کی دہائی سے ملکی سیاست میںاہم کرداراداکرتا آیاہے

گورنری اوروزارت اعلیٰ کے علاوہ وفاقی وزارت پر فائزرہنے والے خاندان کے ارکان آج ایک دوسرے کے حریف بن چکے کھر خاندان اس وقت مسلم لیگ، پی پی ، فنکشنل لیگ اور پی ٹی آئی میں تقسیم ، الیکشن جیتنے کیلئے دیگردھڑوں سے اتحاد نا گزیر اہم ترین کردار مصطفی کھر کوکسی پارٹی میں پذیرائی نہیں مل رہی ،3بیٹوں کیخلاف مختلف الزامات میں مقدمات درج ملتان (اشفاق احمد سے ) ملکی سیاست میں 50سال سے سرگرم اورضلع مظفرگڑھ کے سیاسی افق پر کبھی بلاشرکت غیرے حکمرانی کرنیوالا کھرخاندان سیاسی لحاظ سے آج اس قدر بے قدری کاشکار ہے کہ وہ بیساکھیوں کا محتاج ہوچکا ہے ۔ حقیقی بھائی سیاسی مفادات کے باعث ایک دوسرے کے حریف بن چکے ہیں۔ الیکشن جیتنے کے لئے دیگردھڑوں سے اتحاد نا گزیر ہوگیا ہے ۔ کھر خاندان اس وقت مسلم لیگ، پیپلز پارٹی، فنکشنل لیگ اور تحریک انصاف میں تقسیم ہوچکاہے ، اس وقت کھر خاندان کی سیاسی طاقت ایم این اے نور ربانی کھر اور ان کی بیٹی حنا ربانی کھر ہیں ۔نور ربانی کھر مظفرگڑھ کے حلقہ این اے 177 سے رکن قومی اسمبلی ہیں، دونوں باپ بیٹی پیپلز پارٹی کے پلیٹ فارم سے سیاست کر رہے ہیں جبکہ بڑے بھائی غلام مصطفی کھر جو پیپلز پارٹی کے بانی سیاستدانوں میں شامل ہیں پنجاب کے گورنر اور طاقتور ترین وزیراعلیٰ رہ چکے ہیں، لیکن اب وہ انتخابی سیاست میں ماضی والا مقام کھو چکے ہیں۔ کھر خاندان 60ء کی دہائی سے مظفرگڑھ اور قومی سیاست میں کلیدی عہدوں پر فائز چلا آ رہا ہے ۔ غلام مصطفی کھر ہی کھر خاندان کی سیاست کے مرکزی کردار ہیں۔ان کے والد اللہ یار کھرنے دو شادیاں کیں جن سے غلام مصطفی کھر سمیت 7 بیٹے تھے ، 5 نے سیاست میں اپنا کردار ادا کیا 2 سیاست میں نہیں آئے اور خاندانی امور کی نگرانی کر تے رہے ۔ غلام مصطفی کھر کے بڑے بھائی غازی کھر وفات پا چکے ہیں۔ وہ ضلع کونسل مظفرگڑھ کے ناظم اور ایم این اے رہے ،دوسرے بھائی میلادی کھر پیپلز پارٹی کے پلیٹ فارم سے سیاست کرتے رہے وہ بھی وفات پا چکے ہیں۔میلادی کھرکے صاحبزادے طاہر میلادی کھر بھی سیاست میں وارد ہوئے اور ایم پی اے رہے ہیں، تیسرے بھائی نور ربانی کھر آج بھی سیاست کے مقبول کھلاڑی ہیں ،انتخابی سیاست میں کھر خاندان میں اس وقت طاقتور ترین سیاستدان ہیں۔نور ربانی کھر 2013ئمیں ضمنی الیکشن میں جاوید دستی کو شکست دے کر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے ۔ قبل ازیں ان کی صاحبزادی حنا ربانی کھر بھی2008ء میں اسی حلقہ سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئیں اوروزیر خارجہ بنیں۔ کھر خاندان میں اس وقت نور ربانی کھر انتخابی سیاست میں مضبوط حیثیت میں ہیں لیکن ان کا اپنے بڑے بھائی غلام مصطفی کھر سے سخت سیاسی اختلاف ہے ۔دونوں ایک دوسرے کے سیاسی حریف ہیں۔ چوتھے بھائی ملک عربی کھر پیپلز پارٹی کے پلیٹ فارم سے ایم این اے رہ چکے ہیں۔ ان کی وفات کے بعد ان کی اہلیہ مخصوص نشستوں پر رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہوئی تھیں۔ پانچویں بھائی مرتضیٰ کھر بھی سیاست میں رہے اور ایم این اے رہ چکے ہیں لیکن آج کل سیاست سے الگ ہیں۔ چھٹے بھائی رحمن کھر سیاست میں نہیں آئے ۔ کھر خاندان کے دیگر افراد جو مظفرگڑھ سے انتخابی سیاست میں حصہ لیتے ہیں ان میں غلام مصطفی کھر کے 2 صاحبزادے عبدالرحمن کھر اور ملک بلال کھر شامل ہیں۔ عبدالرحمن کھر، غلام مصطفی کھر کے بڑے صاحبزادے ہیں جو منظور وٹو کی پنجاب حکومت 1993-96ء میں صوبائی کابینہ کا حصہ رہے ۔ ان کے خلاف مقدمات بھی درج ہوئے ۔ غلام مصطفی کھر کے دوسرے صاحبزادے ملک بلال کھر بھی ایم پی اے رہ چکے ہیں۔ ان کے خلاف قتل کا مقدمہ بھی درج ہوا اور عدالت سے اشتہاری بھی قرار دئیے گئے ۔ تیسرے صاحبزادے حسین کھر اگرچہ سیاست میں وارد نہیں ہوئے لیکن ان کے خلاف بھی تھانہ ڈیفنس لاہور میں ڈکیتی، راہزنی کا مقدمہ درج ہوا۔ اسی طرح ایم این اے نور ربانی کھر کی صاحبزادی حنا ربانی کھر سیاست میں اس وقت متعارف ہوئیں جب مشرف دور میں امیدواروں کے لئے ‘‘بی اے ’’ کی شرط عائد کی گئی ۔ نور ربانی کھر نے اپنی صاحبزادی حنا ربانی کھر کو مسلم لیگ (ق) کے ٹکٹ پر امیدوار بنایا ،2008 ء کے الیکشن میں نور ربانی کھر اور انکی صاحبزادی حنا ربانی کھر پیپلزپارٹی میں شامل ہوگئے ، حنا ربانی کھر نے پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پرالیکش لڑا اور کامیاب رہیں، پیپلزپارٹی کی حکومت میں پہلے وزیر اقتصادیات اور پھر وزیر خارجہ کے عہدے پر فائز ہوئیں۔ نور ربانی کھر اور حنا ربانی کھر کے غلام مصطفی کھر سے سیاسی اختلافات اور مخالفت ہے ۔ دونوں مختلف سیاسی جماعتوں میں سیاست کرتے ہیں۔ ان کے علاوہ انجینئر بلال کھر بھی کھر برادری کے ہیں جو ایم پی اے رہے ہیں۔ وہ پیپلز پارٹی کے پلیٹ فارم سے سیاست کرتے ہیں۔ فاروق کھر مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ہیں۔ خاندان کے دیگر افراد سے سیاسی اختلاف رکھتے ہیں۔ ملک رفیق کھر، غلام مصطفی کھر کے بھتیجے ہیں جو تحصیل مظفرگڑھ کے ناظم رہ چکے ہیں۔ ان کا اپنا گروپ ہے وہ اور ان کے دو صاحبزادے مسلم لیگ کے ساتھ ہیں۔ جواد کامران کھر 2008ء میں مسلم لیگ (ق) میں تھے ، فاروق کھر کے بھتیجے ہیں، اپنا الگ سیاسی دھڑا بنائے ہوئے ہیں۔ غلام مصطفی کھر خود کبھی پیپلز پارٹی اور کبھی مسلم لیگ کے ساتھ ہو جاتے ہیں ان کے بھی خاندان کے دیگر سیاستدانوں سے اختلافات ہیں۔ آخری مرتبہ غلام مصطفی کھرنے 2013ء کے الیکشن میں آزاد حیثیت میں الیکشن لڑا لیکن کامیاب نہ ہو سکے ۔ اس سے قبل 2002ء کے الیکشن میں بھی بری طرح ناکام ہوئے تھے ،غلام مصطفی کھر 1997ء کے انتخابات کے بعد سے کبھی کوئی الیکشن نہیں جیت سکے ۔ ان کا پارٹیاں بدلنے کا سفر جاری ہے ۔ حال ہی میں انہوں نے تحریک انصاف میں شمولیت کاعندیہ دیا ہے ،ان کے قریبی حلقوں کے مطابق غلام مصطفی کھر پیپلز پارٹی میں شامل ہونا چاہتے تھے لیکن پیپلز پارٹی قیادت سے پذیرائی نہ ملی،مظفرگڑھ کا کھر خاندان جو پیپلز پارٹی کے پہلے ادوار میں مضبوط ترین خاندان تھا باہمی اختلافات کی نذر ہو گیا ہے ۔ اس وقت کھر خاندان کے سیاستدان پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن، تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ف) میں بکھرے ہوئے ہیں۔ گزشتہ 3 دہائیوں میں کھر خاندان کے اندر اتنے حصے ہوئے ہیں کہ انتخابی نقطہ نظر سے یہ خاندان بری طرح متاثر ہوا ہے ۔ کھر خاندان 70ء کی دہائی سے اپنے سیاسی حریفوں پر غالب چلا آ رہا تھا۔ کھر خاندان کے سیاستدان اپنے سیاسی حریفوں گرمانی اور قریشیوں کو شکست دیتے رہے ہیں لیکن خاندان کے باہمی اختلافات، دھڑے بندی کے باعث یہ خاندان اپنی مضبوط انتخابی پوزیشن کھو چکا ہے ۔ 2018ء کے انتخابات میں بھی کھر خاندان محض این اے 177 سے مقابلے کی پوزیشن پر ہو گا۔ باقی تمام حلقوں میں کھر خاندان کے افراد مختلف سیاسی جماعتوں کے ٹکٹ پر امیدوار تو ہوں گے لیکن انتخابی لحاظ سے بہت زیادہ مضبوط پوزیشن نہیں ہوگی۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں