زیریں سندھ میں گندم کی پیداوار میں 40فیصد تک کمی

 زیریں سندھ میں گندم کی پیداوار میں 40فیصد تک کمی

جھڈو (نمائندہ دنیا)تعلقہ جھڈو سمیت زیریں سندھ کے دیگر علاقوں میں رواں سیزن کے دوران گندم کی فی ایکڑ پیداوار میں 40 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے ۔

Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00
 

مقامی آبادگاروں کے مطابق اس سال فی ایکڑ گندم کی پیداوار 20 سے 25 من کے درمیان رہی، جبکہ عام طور پر یہ پیداوار 30 سے 35 من اور بعض زمینوں میں 40 سے 50 من فی ایکڑ تک ہوتی ہے ۔گندم کے ساتھ ساتھ سیزن کی دیگر فصلیں جیسے سونف، اسپغول، کلونجی، سرسوں اور سن فلاور کی پیداوار میں بھی 50 فیصد سے زائد کمی رپورٹ کی گئی ہے ۔ زرعی ماہرین اور آبادگاروں کے مطابق نہری پانی کی کمی اور موسمیاتی تبدیلیاں فصلوں کی پیداوار میں کمی کی دو بڑی وجوہات ہیں۔رواں سال نہروں کی سالانہ وارہ بندی 6 جنوری سے شروع ہوئی، جو معمول کے مطابق 22 جنوری کو ختم ہونی تھی۔ تاہم، نارا کینال میں لائٹنگ کے کام کے باعث وارہ بندی کا دورانیہ دو ماہ تک بڑھ گیا، جس کے سبب فصلوں کو دو ماہ تک پانی نہیں ملا۔ اس سے گندم، سرسوں، سونف، اسپغول، کلونجی اور سن فلاور کی فصلوں کو شدید نقصان پہنچا، اور ان کی پیداوار میں نمایاں کمی واقع ہوئی۔ایک طرف فصلوں کی پیداوار میں کمی ہوئی ہے ، تو دوسری طرف ان کے نرخوں میں بھی کمی دیکھنے میں آئی ہے ۔ اس وقت مارکیٹ میں گندم کے نرخ 2300 سے 2400 روپے فی من کے درمیان ہیں، لیکن مارکیٹ میں گندم کی آمد نہ ہونے کے برابر ہے ۔ سونف، اسپغول، کلونجی اور سن فلاور کے نرخ بھی 6000 سے 8000 روپے فی من کے درمیان ہیں۔آبادگاروں کے مطابق، ان فصلوں کی کاشت، کھیڑی، بیج اور کھاد کی مد میں فی ایکڑ پر 60 ہزار روپے سے زائد اخراجات ہوتے ہیں۔ پیداوار میں کمی کے باعث آبادگاروں کو بھاری مالی نقصان کا سامنا ہے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں