چھوٹے کسانوں کو معیاری بیجوں کی فراہمی کے منصوبے پر کام شروع

کراچی(اسٹاف رپورٹر)چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی خصوصی ہدایات پر حکومتِ سندھ نے چھوٹے کسانوں کے لیے زراعت کو جدید خطوط پر استوار کرنے۔۔
اور معیاری بیجوں کی فراہمی کے جامع منصوبے پر کام شروع کر دیا ہے ۔چیف سیکریٹری سندھ آصف حیدر شاہ کی زیر صدارت سندھ سیکریٹریٹ میں اعلیٰ سطح اجلاس منعقد ہوا جس میں محکمہ زراعت، لائیو اسٹاک اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ سمیت متعلقہ ماہرین اور افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں سندھ میں چھوٹے کسانوں کی تعداد، زمین کی موجودہ صورتحال، پانی کی قلت، اور فصلوں کی پیداوار بڑھانے پر تفصیلی مشاورت کی گئی۔ حکومتِ سندھ کا منصوبہ ہے کہ صوبے کے 13 لاکھ سے زائد چھوٹے کسانوں کو جدید زرعی مشینری جیسے لیزر لیولر، بوائی اور کٹائی کی مشینیں، اور پانی بچانے والے نظام فراہم کیے جائیں تاکہ روایتی طریقوں کی جگہ جدید اور موثر کاشتکاری کو فروغ دیا جا سکے ۔اجلاس میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل کے تحت کسانوں کو مشینری کرایے پر یا سبسڈی کے تحت فراہم کرنے کے منصوبے پر غور کیا گیا۔ اس ماڈل کے ذریعے چھوٹے کسان مہنگی مشینری خریدنے کے بجائے خدمات سے فائدہ اٹھا سکیں گے ، جب کہ ساتھ ہی ان کے لیے تربیتی سہولیات بھی فراہم کی جائیں گی۔ اجلاس میں چیف سیکریٹری نے کہا کہ زرعی ترقی کے لیے معیاری اور بیماری سے پاک بیج انتہائی ضروری ہیں۔ اس مقصد کے لیے سندھ سیڈ کارپوریشن اور دیگر بیج پیدا کرنے والے اداروں کو مضبوط بنایا جائے گا۔ رجسٹرڈ بڑے کاشتکاروں کو بیج پیدا کرنے کی حوصلہ افزائی کی جائے گی اور حکومت معیاری بیجوں پر سبسڈی فراہم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے ۔ چیف سیکریٹری سندھ نے اس موقع پر کہا کہ چھوٹے کسان صوبے کی زرعی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں اور حکومت ان کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مربوط منصوبہ بندی، ادارہ جاتی تعاون اور زمینی سطح پر کسانوں کی شمولیت سے سندھ میں پائیدار زرعی ترقی ممکن بنائی جائے گی۔اجلاس میں سیکریٹری زراعت سہیل احمد قریشی، سیکریٹری لائیو اسٹاک و فشریز کاظم حسین جتوئی، سیکریٹری جنرل ایڈمنسٹریشن محمد نواز سوھو، ڈی جی پی پی پی اسد زمین، سیکریٹری آئی اینڈ سی عابد سلیم، ایڈیشنل سیکریٹری ادریس احمد کھوسو، ڈپٹی سیکریٹری احمد علی شیخ، ڈی جی واٹر مینجمنٹ ندیم شاہ، ڈی جی ریسرچ ڈاکٹر مظہر کاریو، ڈی جی ایکسٹینشن منیر جمانی، پروجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر لیاقت علی بھٹو اور دیگر افسران موجود تھے۔