زیادتی کے واقعات میں اضافہ،پولیس تحفظ میں ناکام
فیصل آباد(عبدالباسط سے )فیصل آباد پولیس مبینہ طور پر خواتین، لڑکیوں اور کمسن بچیوں کو تحفظ کی فراہمی میں ناکامی کا شکار بن گئی، تحفظ سینٹر اور اینٹی وویمن ہراسمنٹ سیل کے قیام کے باوجود رواں سال کے پہلے نو مہینوں کے دوران کمسن بچیوں، خواتین اور لڑکیوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے 400 سے زائد واقعات رپورٹ ہوئے ، جبکہ مختلف واقعات میں 1200 سے زائد جواں سالہ اور شادی شدہ خواتین کو مبینہ طور پر اغوا کرکے مبینہ زیادتی کا نشانہ بنانے کے واقعات بھی سامنے آئے ۔
مختلف تھانہ جات میں درج کروائے گئے مقدمات کی تفتیش کیلئے ضلع بھر کے 44 تھانوں میں صرف 13 خواتین تفتیشی افسر موجود ہیں۔ جبکہ خواتین تفتیشی افسروں کی کمی کے باعث مرد اہلکار بھی خواتین سے زیادتی مقدمات کی تفتیش کرنے کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ فیصل آباد پولیس کی جانب سے خواتین کو تحفظ کی فراہمی کے لئے اینٹی وویمن ہراسمنٹ سیل اور تحفظ مرکز کا قیام عمل میں لایا گیا۔ جہاں حکام کی جانب سے لیڈی پولیس افسروں کو تعینات کیا گیا۔ پولیس کی جانب سے کئے جانے والے تمام تر اقدامات کے باوجود خواتین، کمسن بچیوں اور لڑکیوں سے مبینہ زیادتی کے واقعات نہیں تھم سکے ۔ رواں سال کے پہلے نو مہینوں کے دوران خواتین سے مبینہ زیادتی کے 260سے زائد واقعات رپورٹ ہوئے ، مختلف واقعات میں 75سے زائد کمسن بچیوں کو مبینہ زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔جبکہ ضلع بھر کے مختلف تھانہ جات کے علاقوں میں 40سے زائد خواتین کے ساتھ مبینہ زیادتی کے واقعات رپورٹ ہوئے ۔ جبکہ شادی شدہ خواتین کو مبینہ اغواکے بعد زیادتی کا نشانہ بنانے کے 500سے زائد واقعات رجسٹرڈ ہوئے۔ تفتیش کے دوران مبینہ طور پر متاثرہ خواتین اور لڑکیوں سے نازیبا سوالات اور غیر اخلاقی گفتگو کرنے کی شکایات بھی آئے روز سامنے آتی رہتی ہیں۔جس کی وجہ سے مبینہ زیادتی کے واقعات میں ملوث عناصر کو ریلیف مل جاتا ہے شہریوں کی جانب سے پولیس حکام سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ مبینہ زیادتی کے بڑھتے ہوئے واقعات کی روک تھام اور ان واقعات میں ملوث عناصر کو سخت سزا دلوانے کے لئے مؤثر اقدامات اٹھائے جائیں۔ تاہم سٹی پولیس آفیسر کامران عادل کے مطابق خواتین، لڑکیوں اور کمسن بچیوں کو تحفظ کی فراہمی کو یقینی بنانا پولیس کی اولین ترجیح ہے ۔