ڈی جی نرسنگ کیخلاف جعلسازی کے مقدمات کاانکشاف

ڈی جی نرسنگ کیخلاف جعلسازی کے مقدمات کاانکشاف

لاہور(اپنے سٹاف رپورٹر سے)لاہور سمیت پنجاب کے متعدد ہسپتالوں میں کام کرنے والی سینئر سٹاف نرسز کے خلاف محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر کی جانب سے اچانک معطلیوں کا سلسلہ شروع کردیا گیا۔

Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00
 

محکمہ صحت ذرائع سے معلوم ہوا کہ معطل ہونے والی سٹاف نرسز سرکاری ہسپتالوں سے چھٹی لیکر نجی نرسنگ کالجز میں لیکچر دے رہی ہیں اور یہاں تک کہ نجی کالجز کی پرنسپل شپ بھی نبھا رہی ہیں ،جس میں ڈی جی نرسنگ پنجاب طاہرہ پروین پر جعل سازی سے کالج بنانے کا الزام ہے ،ایف آئی آر کے بعد از انکوائری کریمنل ایکٹ کی دفعات 409، 410، 420، 468، 471،اور 109 کے تحت درج کی گئیں، ایف آئی آر کے متن میں درج ہے کہ طاہر پروین نے ساز باز کرکے نجی نرسنگ کالج پاکستان نرسنگ کونسل سے منظور کرایا اور پمز ہسپتال کے ساتھ جعلی ایم او یو بھی تیار کیا گیا تھا۔سب سے اہم بات یہ بتائی گئی ہے کہ طاہرہ پروین نے ایف آئی آر کو چھپاکر نہ صرف اگلے گریڈ میں ترقی حاصل کرلی ہے بلکہ ڈی جی نرسنگ پنجاب کا عہدہ بھی حاصل کیا۔ڈی جی نرسنگ پنجاب طاہرہ پروین نے اپنے مؤقف میں کہا ہے کہ مخصوص نرسز کی خواہش پر میرا نام ایف آئی آر میں ڈالا گیا ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں