مہنگائی میں کمی کا ثمر عوام کو نہیں پہنچ رہا تو کوئی فائدہ نہیں:وزیر خزانہ

مہنگائی میں کمی کا ثمر عوام کو نہیں پہنچ رہا تو کوئی فائدہ نہیں:وزیر خزانہ

لاہور(کامرس رپورٹر،دنیا نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے مہنگائی کی شرح میں کمی کا فائدہ عوام کو نہ پہنچنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے اگر مہنگائی میں کمی کے اعداد و شمار کا ثمرعوام تک نہیں پہنچ رہا تو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔

Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00
 

دنیا میں قیمتیں کم ہو رہی اور پاکستان میں بڑھ ر ہی ہیں،ہر مہینے دیکھ رہے ہیں دالیں ، چکن ،سبزی کی قیمتیں کیا ہیں، یہ نہیں ہوسکتا عام آدمی کو فائدہ نہ پہنچے اور مڈل مین فائدہ اٹھاتا رہے ، سٹاک مارکیٹ اوپر ،نیچے ہوتی رہے گی،ایف بی آر میں ایسے افسر لائینگے جن کی ساکھ ،شہرت اچھی ہوگی،کاروباری برادری رشوت دینا بند کر دے ،2028 کے بعد برآمدات میں اضافہ ہو گا۔لاہور چیمبر آف کامرس کے دورے میں صنعتکاروں سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا چیمبرز کے مسائل کا ادراک ہے ، مشکلات حل کرنے کی کوشش کریں گے ، چیمبرز کے جائز مطالبات کو مانا جائے گا، تاجروں کے جائز مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کریں گے ۔

محمد اورنگزیب کا کہنا تھا انڈسٹری کو درپیش مسائل کا جائزہ لے رہے ہیں، صنعت کی ترقی ملکی ترقی کا باعث ہے ، ہمیں صنعتی ترقی کیلئے مل کر کام کرنا ہوگا، ملک میں معاشی استحکام کے لیے کام کر رہے ہیں اس کیلئے اپنی درست سمت کا تعین کرنا ضروری ہوتا ہے ، سرمایہ کاروں کو سہولیات کی فراہمی یقینی بنا رہے ہیں۔انہوں نے کہا مہنگائی کی شرح میں کمی ہو رہی ہے ، شرح سود 22 فیصد سے 12 فیصد ہو چکی ہے ، پالیسی ریٹ میں کمی سے کاروبار میں استحکام آرہا ہے ، ہمارا اصل مقصد عام آدمی کو فائدہ پہنچانا ہے ، اگر مہنگائی میں کمی کے اعداد و شمار کا اثر عوام تک نہیں پہنچ رہا تو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے ، معاشی استحکام کیلئے مہنگائی کا کم ہونا لازمی تھا، ہر ہفتے اشیائے خورونوش کی قیمتوں کا جائزہ لیا جا رہا ہے ، ہم روز کی بنیاد پر دالوں ، چینی اور دیگر اشیاء کی قیمتوں کو دیکھ رہے ہیں، افراط زر نیچے آنے کا فائدہ عام آدمی کو ہونا چاہئے ، عالمی قیمتوں میں کمی کے باوجود یہاں قیمتیں اوپر جارہی ہیں ، مڈل مین من مانی کر رہے ہیں ، صوبائی حکومتوں اور انتظامیہ سے مل کر یقینی بنائیں گے کہ قیمتیں کنٹرول ہوں۔

محمد اورنگزیب نے کہا سٹاک مارکیٹ اوپر نیچے ہوتی رہے گی اس میں کچھ وجوہات بیرونی ہیں، ہمیں دیکھنا ہے کہ ہم صحیح سمت میں چل رہے ہیں یا نہیں؟۔وزیر خزانہ نے کہا پاکستان میں سیلف سسٹین ایبلٹی آئے گی تو یہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کا آخری قرض پروگرام ہوگا، آنے والے مہینوں میں وزیراعظم کی جانب سے مزید خوشخبریاں سنائی جائیں گی۔ اگر ہم اپنے محصولات اور توانائی کے مسائل حل کرلیں تو معیشت بہتری کی جانب چلی جائے گی۔ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ کا کہنا تھا ریکوڈک ایک اہم پراجیکٹ ہے ، 2028کے بعد ہماری ایکسپورٹ میں اضافہ ہو گا، بلوچستان میں ریکوڈک پراجیکٹ ہمارا خواب ہے ۔انہوں نے کہا اگر ہم رشوت لے رہے ہیں تو کوئی ہمیں رشوت دے بھی رہا ہے ، کاروباری برادری سے درخواست ہے کہ آپ رشوت دینا بند کر دیں، وزیر اعظم اس ہم مسئلے پر سنجیدہ ہیں، حوصلہ کریں اور رشوت خوروں کی باتوں میں نہ آئیں۔انہوں نے کہا فیس لیس کسٹم کی جو پہلے بات ہوئی ہے اب ہم اس میں ٹیکنالوجی متعارف کروائیں گے ، اگر ہم اس عمل سے انسانی مداخلت کا خاتمہ نہیں کرتے اور کسی افلاطون کو بھی لگادیں گے تو مسئلہ نہیں حل ہوگا۔ آپ لوگ بھی تھوڑا سا حوصلہ کرلیں، ایک صاحب میرے پاس کچھ ماہ قبل آئے اور کہا ری فنڈ مل گیا ہے لیکن ایک پرسنٹیج مانگی گئی تھی افسر نے کہا ان جیسے وزیر تو کئی آئے اور کئی چلے گئے۔

ان صاحب کا کہنا تھا ہمیں انہی افسروں سے ڈیل کرنا ہے اسی لیے وہ پرسنٹیج دے دی، میں آپ سے گزارش کروں گا خدارا ایسا نہ کیجئے ، آپ بھی حوصلہ کریں، اللہ خیر کرے گا۔وزیر خزانہ کا کہنا تھا تنخواہ دار طبقہ اپنے گوشوارے اب خود بھر سکتا ہے ، تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کو بخوبی سمجھتا ہوں، ایسا طبقہ جس کی جائیداد یہاں ہے نہ وہاں اس کو بھی پیچیدہ ٹیکس نظام میں الجھایا ہوا ہے ، ٹیکس نظام کو انتہائی سادہ بنانے جا رہے ہیں، اگلے کچھ ماہ میں وزیر اعظم مزید ریلیف کا اعلان کریں گے ۔سینیٹر محمد اورنگزیب کا کہنا تھا 800 سے ایک ٹریلین ڈالر کا ہر سال نقصان ہوتا ہے ، ہم ایف بی آر میں صاف ستھرے لوگ لے کر آرہے ہیں، ایف بی آر میں فارم کو 25 چیزوں پر لے کر جارہے ہیں۔انہوں نے کہا پی آئی اے کے یورپی روٹ کھل گئے ہیں امید ہے انگلینڈ کے روٹس بھی کھل جائیں گے ۔ان کا کہنا تھا کہ ان شا اللہ قومی ایئرلائن پی آئی اے کی نجکاری جلد دوبارہ شروع کی جائے گی، پی آئی اے خسارے سے نکل کر منافع میں آچکی ہے ۔انہوں نے کہا دیہات میں ہماری آبادی زیادہ بڑھ رہی ہے ، آج ملک کو مشکلات درپیش ہیں، سوچیے آبادی بڑھی تو کیا حشر ہو گا؟ ہمارے ملک میں 5 فیصد بچے سکولوں سے باہر ہیں، سکولوں سے باہر رہنے والے بچوں میں بچیوں کی تعداد زیادہ ہے ، ہمیں پارلیمنٹ اور سب کے ساتھ مل کر ان معاملات سے نمٹنا ہے ۔ان کا کہنا تھا اکتوبر سے فروری تک لاہور میں ماحول کی وجہ سے سانس لینا مشکل ہو گیا ہے ، بیجنگ میں کبھی سلفر کی بو ہوتی تھی، اب مطلع صاف ہے ، یہ تمام پاکستان کے لیے اہم معاملات ہیں ان سے نبردآزما ہونا ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں