راولپنڈی: (دنیا نیوز) سکیورٹی فورسز نے افغانستان سرحد کے ذریعے دراندازی کی کوشش کرنے والے خوارج کی کوشش کو ناکام بنا دیا اور تمام 54 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔
راولپنڈی: (دنیا نیوز) سکیورٹی فورسز نے افغانستان سرحد کے ذریعے دراندازی کی کوشش کرنے والے خوارج کی کوشش کو ناکام بنا دیا اور تمام 54 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔
اسلام آباد(خصوصی نیوز رپورٹر، نامہ نگار، مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان کی سکیورٹی فورسز نے افغانستان کی جانب سے ملک میں در اندازی کی کوشش ناکام بناتے ہوئے 54 خوارج دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔ اہم کارروائی کا اعلان پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں کیا گیا۔
اسلام آباد(وقائع نگار، مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں)پاکستان اور چین نے علاقائی امن واستحکام کے قیام، باہمی احترام اور مفاہمت کو فروغ دینے، یکطرفہ اقدامات اورتسلط پسندانہ پالیسیوں کی مشترکہ طورپر مخالفت کی ہے، سرکاری ریڈیو کے مطابق یہ اتفاق رائے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحق ڈار اور چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو کے دوران ہوا۔
لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ تمہارا ایوان اقتدار جسے تم جنت سمجھتے ہو اسے ہم نے بڑے بڑے حکمرانوں پر انکے لئے جہنم بنا دیا اور تم پر بھی اسے جہنم بنائیں گے۔
لاہور(نمائندہ دنیا)وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہا کہ پنجاب ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور آن لائن ٹریڈ میں تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ یہ بات انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حمایت یافتہ ادارے ورلڈ لبرٹی آرگنائزیشن کے اعلیٰ سطح کے وفد سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
لاہور،اسلام آباد(اپنے نامہ نگار سے، نامہ نگار)وزیر اعظم شہباز شریف اور مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف کی ملاقات کے درمیان مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں پیش آنے والے واقعہ کو پری پلان ڈرامہ قرار دے دیا گیا۔
لاہور(نمائندہ دنیا)وزیر اطلاعات پنجاب عظمٰی بخاری نے کہا ہے کہ لاہور میں چائنا فلم فیسٹیول کا انعقاد پاکستان کی فلم انڈسٹری کے لئے تازہ ہوا کا جھونکا ہے۔ چین کی پاکستان کے دیگر شعبوں کی طرح فلم انڈسٹری میں شراکت داری قابل تحسین ہے۔
کراچی (سٹاف رپورٹر) صدر مملکت آصف علی زرداری سے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اتوار کو بلاول ہاؤس میں ملاقات کی۔
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بھارت نے کشیدگی نہ بڑھائی تو پاکستان بھی فوجی کارروائی سے گریز کریگا تاہم بھارت نے دراندازی کی یا حملہ کیا تو مناسب سے زیادہ جواب دیا جائے گا۔
برطانیہ نہ صرف ایک ترقی یافتہ اور کثیر الثقافتی ملک ہے۔یہاں مختلف مذاہب کے پیروکار آزادی کے ساتھ اپنی عبادات انجام دیتے ہیں۔ ان میں مسلم کمیونٹی کی تعداد بھی خاصی بڑی ہے، جنہوں نے برطانیہ بھر میں کئی شاندار اور خوبصورت مساجد تعمیر کی ہیں۔ یہ مساجد نہ صرف عبادت گاہیں ہیں بلکہ اسلامی ثقافت، فن تعمیر اور بین المذاہب ہم آہنگی کی خوبصورت علامت بھی ہیں۔مرکزی مسجد، ایڈنبرااس مسجد کو کنگ فہد مسجد بھی کہا جاتا ہے۔ یہ مسجد یہاں کے مسلمانوں کا ایک بہت بڑا اسلامی مرکز بھی ہے۔ یہ مسجد سکاٹ لینڈ میں ایڈنبرا اور نیشنل میوزیم کے قریب واقع ہے۔ اس کا سنگ بنیاد1992ء میں رکھا گیا اور چھ سال میں یہ مسجد پایہ تکمیل کو پہنچی اور اس کا افتتاح31جولائی1998ء بمطابق 1419ھ کو سعودی شاہ فہد بن عبدالعزیز کے صاحبزادے پرنس عبدالعزیز بن فہد نے کیا۔ مسجد کا ڈیزائن ایک ماہر تعمیرات باسل الباقی نے تیار کیا۔ اس کی تعمیر پر 15ملین سعودی ریال(3.5ملین پائونڈ) خرچ ہوئے۔ اس میں 90فیصد رقم شاہ فہد نے بطور عطیہ دی۔ مسجد کے مرکزی ہال میں 1100 افراد نماز ادا کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ اوپر کی بالکونی میں دو سو خواتین بھی نماز پڑھ سکتی ہیں۔ مسجد کے دو گنبد اور ایک مینار ہے۔ مرکزی ہال میں بہت قیمتی اور عالیشان قالین بچھایا گیا ہے اور گنبد کے نیچے ہال میں ایک شاندار فانوس لٹک رہا ہے۔ دوران تعمیر شاہ فہد کے صاحبزادے شہزادہ عبدالعزیز اس منصوبے کے سرپرست تھے۔ اس مسجد کی تعمیر سے قبل یہاں کوئی مسجد موجود نہ تھی اور روز بروز مسلمانوں کی تعداد میں اضافے کے پیش نظر یہاں پر ایک مسجد کی اشد ضرورت محسوس کی جا رہی تھی۔ اس طرح مقامی سٹی کونسل کے تعاون سے یہ مسجد تعمیر کی گئی۔ اس اسلامی مرکز میں ایک لائبریری لیکچر ہال اور طلبہ کیلئے کلاس روم بھی بنائے گئے ہیں۔مرکزی مسجد برمنگھم (یوکے)برمنگھم کی مرکزی مسجد ایک اسلامک سنٹر بھی ہے۔ پورے یورپ میں مسلمانوں کا سب سے بڑا مرکز ہے۔ اس مسجد میں 6ہزار افراد بیک وقت نماز ادا کر سکتے ہیں۔ عیدین کے موقع پر جب مسجد کے سامنے اور اطراف میں بھی صفیں بچھائی جاتی ہیں تو نمازیوں کی تعداد بیس ہزار تک پہنچ جاتی ہے۔ اس کے علاوہ خواتین کے لئے علیحدہ جگہ مخصوص ہے جبکہ مرکزی ہال میں 2500افراد نماز ادا کر سکتے ہیں۔گزشتہ صدی کی ساٹھ کی دہائی میں مسجد کی زمین کے حصول کے بعد جب اس کی تعمیر کے لئے فنڈ کا مسئلہ درپیش آیا تو مسجد کے ٹرسٹی، بزنس کمیونٹی سے ملے۔ ان میں مسلم اور غیر مسلم بھی شامل تھے جب کافی فنڈ اکٹھا ہو گیا تو مسجد کی تعمیر شروع کر دی گئی اور 1969ء میں یہ مکمل ہو گئی۔1986ء میں مسلمانوں کو لائوڈ سپیکر میں اذان کی اجازت کا مسئلہ پیش آیا تو ارد گرد مقیم غیر مسلموں نے احتجاج کیا کہ ہمارے آرام میں خلل پڑے گا، لہٰذا معاملہ عدالت میں چلا گیا۔ جج نے مسلم کمیونٹی سے وضاحت طلب کی تو مسلمانوں نے یہ جواز پیش کیا کہ جب ہمارے ارد گردان کے کلیسائوں کی گھنٹیاں بجتی ہیں تو انہیں اجازت ہے، اسی بنیاد پر جج نے مسلمانوں کو بھی مسجدوں کے لائوڈ سپیکر میں اذان دینے کی اجازت دی اور یوں یہ مسئلہ خوش اسلوبی سے حل ہو گیا۔ اس مسجد کا ایک مینار اور ایک بڑا گنبد ہے۔ گنبد کے اوپر ستارہ ہلال کا نشان بنا ہوا ہے۔ مینار کی چوٹی کے اوپر ایک چھوٹے سنہری گنبد کا 1981ء میں اضافہ کیا گیا۔ مسجد کے داخلی دروازے کی پیشانی پر جلی حروف میں کلمہ طیبہ نہایت خوبصورت انداز میں تحریر ہے۔ راقم کے عزیز دوست مولانا عبیدالرحمن ضیاء ہر دوسرے تیسرے سال وہاں برمنگھم کے مسلمانوں کی دعوت پر تشریف لے جاتے ہیں اور مرکزی مسجد میں لوگ مولانا کی پرترنم اور دلوں میں اترنے والی تقریروں سے فیض یاب ہوتے ہیں۔برطانیہ کی مساجد نہ صرف عبادت کے لیے اہم مراکز ہیں بلکہ یہ اسلامی فن تعمیر، سماجی خدمات، اور بین المذاہب رواداری کی خوبصورت مثالیں بھی ہیں۔ ان مساجد کا حسن، ان کی سرگرمیاں اور ان کا مقامی کمیونٹی سے تعلق برطانوی معاشرے میں مسلمانوں کے مثبت کردار کو اجاگر کرتا ہے۔
ابوالوفامحمد بن احمد بوزجانی کا شمار بھی عظیم مسلمان سائنسدانوں میں ہوتا ہے۔ آپ علم ریاضی میں منتظم منبع کا آسان حل معلوم کرنے والے ایک ماہر ریاضی دان، سورج کی کشش پر تحقیق کرنے والے عظیم سائنسدان ہیں۔ آپ نے سورج کی کشش سے چاند پر جو اثرات مرتب ہوتے ہیں اسے دریافت کیا جسے چاند کا گھٹنا بڑھنا کہتے ہیں۔ آپ نے زاویوں کے جیوب معلوم کرنے کا ایک نیا کلیہ بھی دریافت کیا تھا۔ابوالوفامحمد بن احمد بوزجانی کا وطن بوزجان (نیشاپور) ہے جہاں آپ کی ولادت 940ء میں ہوئی اور آپ نے 1011ء میں 71سال کی عمر میں انتقال فرمایا۔محمد بن احمد بوزجانی کا تعلق ایک تعلیم یافتہ گھرانے سے تھا، آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے ماموں سے حاصل کی، علم کے فطری شوق نے انہیں اور آگے بڑھایا اور اعلیٰ تعلیم کیلئے 960ء میں وہ بغداد چلے گئے، یہاں نصاب کے مطابق اعلیٰ تعلیم ختم کی اور پھر مطالعہ اور تحقیق میں مصروف ہوگئے۔ بوزجانی کو علم ریاضی اور علم ہیئت دونوں سے کمال دلچسپی تھی۔ اپنے شوق سے انہوں نے اپنی علمی استعداد میں کافی اضافہ کیا اور ایک اچھے سائنسدان کے طور پر ابھر کر سامنے آئے۔ بویہ خاندان کا حکمراں عضدالدولہ بڑا علم دوست تھا، اس کی قدر شناسی اور حوصلہ افزائی کے باعث احمد بوزجانی دنیاوی تفکرات سے آزاد ہو کر اپنے علمی مشاغل میں ہمہ تن مصروف رہے۔علمی خدمات اور کارنامےابوالوفاء بوزجانی بڑے عالی دماغ انسان تھے، ان کا شمار اس دور کے عظیم ریاضی دانوں میں ہوتا ہے۔ انہوں نے الجبرا اور جیومیٹری (علم ہندسہ) میں مزید تحقیقات کیں اور بہت سے ایسے نئے نئے مسائل اور قاعدے دریافت کئے جو اس سے پیشتر معلوم نہیں تھے۔علم ہندسہ یعنی جومیٹری میں دائرے کے اندر مختلف اضلاع کی منتظم کثیر الاضلاع بنانے کے مسائل قدیم زمانے سے ریاضی دانوں میں مقبول و مشہور تھے۔ ان کثیر الاضلاع میں سے چھ اضلاع کی شکلیں، آٹھ ضلعوں کی شکلیں، پانچ ضلعوں کی شکلیں اور دس ضلعوں کی شکلیں تو بنائی جا سکتی ہیں اور رائج ہیں۔سات ضلعوں کی شکل جس کو علم ریاضی میں منتظم مسبّع کہتے ہیں جیومیٹری کے ماہرین کی جملہ کوششوں کے باوجود دائرے کے اندر ایک منتظم مسبّع بنانے کا مسئلہ ناقابل حل سمجھا جاتا تھا۔ابوالوفا زبوزجانی کی ذہانت نے نہ صرف اس مسئلہ کا حل دریافت کر لیا بلکہ جتنا یہ مسئلہ پیچیدہ اور مشکل سمجھا جاتا تھا، اسی قدر اس کا حل صاف اور سادہ بنا دیا۔ سورج کی کشش کا اثربوزجانی علم ہیئت کے بھی ماہر تھے اس علم میں انہوں نے چند خاص دریافتیں کیں۔ انہوں نے ثابت کیا کہ سورج میں کشش ہے اور چاند گردش کرتا ہے۔اس نظریے کے تحت انہوں نے یہ قابل قدر دریافت کی کہ زمین کے گرد چاند کی گردش میں سورج کی کشش کے اثر سے خلل پڑ جاتا ہے، اور اس وجہ سے دونوں اطراف میں زیادہ سے زیادہ ایک ڈگری پندرہ منٹ کا فرق ہو جاتا ہے، اسے علم ہیئت کی اصطلاح میں یعنی چاند کا گھٹنا بڑھنا کہتے ہیں۔ اس اختلال قمر کے بارے میں بوزجانی نے دنیا میں پہلی بار اپنا یہ نازک نظریہ پیش کیا۔ یہ ان کی اہم دریافت تھی۔ اس نظریے کی تصدیق سولہویں صدی میں مشہور ہیئت داں اہل مغرب کی یہ فطرت ہے کہ وہ اپنے سوا کسی کو صاحب علم اور ذہین و فہیم نہیں سمجھتے، یہ ان کی کوتاہ بینی ہے، چنانچہ اس اہم نظریہ کی دریافت کا سہرا اپنی اسی کوتاہ بینی کے سبب وہ ٹائی کو برا ہی کے سر باندھتے ہیں اور یہ قطعی غلط ہے۔ آج سے چھ سو سال قبل ابوالوفاء بوزجانی اس نظریے کو پوری تفصیل کے ساتھ ثبوت اور دلائل کے ساتھ بیان کر چکا تھا۔ان کا تیسرا کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے زاویوں کے جیب معلوم کرنے کا ایک نیا کلیہ دریافت کیا، اور اس کی مدد سے ایک درجے سے لے کر 9درجے کے تمام زاویوں کے جیوب کی صحیح صحیح قیمتیں آٹھ درجے اعشاریہ تک نکالیں، اس سے پہلے ان کی قیمتیں اتنے درجے اعشاریہ تک نہیں نکالی جا سکتی تھیں۔ یہ بھی ان کا ایک بڑا کارنامہ ہے۔ابوزجانی بظاہر ایک غیر معروف لیکن باکمال ریاضی داں اور علم ہیئت کا ماہر تھا، انہوں نے اپنی علمی اور فنی استعداد اور قابلیت سے کئی نازک اور اہم دریافتیں کیں اور اپنے تحقیقی نتائج دنیا کے سامنے پیش کرکے اہل علم اور دانشوروں کو حیرت میں ڈال دیا۔
کہتے ہیں ہیں بادشاہ اغلمش نے ایک بار کوتوال کے بیٹے کو دیکھا تو ہونہار بروا کے چکنے چکنے پات کے مترادف، اسے اپنے مصاحبین میں شامل کر لیا۔ یہ نیک فطرت نوجوان دانا بادشاہ کی توقعات کے عین مطابق ثابت ہوا۔ وفا شعاری اور دیانت داری و شرافت میں اپنی مثال آپ تھا۔ جو کام بھی اس کے سپرد کیا جاتا وہ اسے بہ حسن و خوبی انجام دیتا تھا۔اس کی قابلیت اور شرافت کے باعث جہاں بادشاہ کی نظروں میں اس کی قدر منزلت زیادہ ہوتی چلی جا رہی تھی وہاں حاسدوں کی پریشانیوں اور دکھوں میں اضافہ ہوتا جاتا تھا۔ آخر انھوں نے صلاح مشورہ کر کے نوجوان کے سر ایک تہمت دھری اور بادشاہ کے کانوں تک یہ بات پہنچائی کہ حضور جس شخص کو ہر لحاظ سے قابل اعتبار خیال فرماتے ہیں وہ حد درجہ بد فطرت اور بدخواہ ہے۔اگرچہ حاسدوں نے یہ سازش بہت خوبی سے تیار کی تھی اور انھیں یقین تھا کہ بادشاہ نوجوان کو قتل کروا دے گا لیکن دانا بادشاہ نے یہ بات محسوس کر لی کہ قصور نوجوان کا نہیں بلکہ حاسدوں کا ہے۔ چنانچہ اس نے جوان کو بلایا اور اس سے پوچھا، کیا وجہ ہے کہ لوگ تمہارے متعلق ایسی خراب رائے رکھتے ہیں۔ نوجوان نے جواب دیا، اس کا باعث اس کے سواکچھ نہیں کہ حضور اس خاکسار پر نوازش فرماتے ہیں۔ بس یہی بات ان کے لیے باعث حسد ہے۔حضرت سعدیؒ نے اس حکایت میں یہ درس دیا ہے کہ انسان میں اگر واقعی کوئی صلاحیت ہو تو وہ قدر دانی سے محروم نہیں رہتا ۔دوسری بات یہ کہ اگر خوش بختی سے کسی کو عروج حاصل ہو تو اسے بد خواہوں اور حاسدوں کی طرف سے لاپروا نہیں ہونا چاہیے۔ اس کے علاوہ تیسری بات یہ کہ اگر کسی کے بارے میں یہ بتایا جائے کہ اس نے یہ جرائم کیے ہیں تو تحقیق کیے بغیر رائے قائم نہیں کرنی چاہیے۔
یونان پر قبضہ1941ء میں آج کے دن یونان پر اس وقت قبضہ شروع ہوا جب نازی جرمنی نے اپنے اتحادی اٹلی کی مدد کیلئے سلطنتِ یونان پر حملہ کیا۔ جون 1941ء تک تمام یونان پر قبضہ کر لیا گیا۔ یہ قبضہ جرمنی اور اس کے اتحادی بلغاریہ کو اکتوبر 1944ء میں اتحادیوں کی جانب سے دباؤ پر دستبردار ہونے تک جاری رہا۔ '' اپالو 16‘‘ کی چاند سے زمین پر واپسی 27 اپریل 1972ء کو امریکہ کی طرف سے خلا میں بھیجا جانے والا خلائی جہاز'' اپالو 16‘‘ چاند سے واپس زمین پر اترا۔ ''اپالو 16‘‘ ریاستہائے متحدہ امریکہ کے اپالو خلائی پروگرام کا دسویں مشن تھا، جو ''ناسا‘‘ کے زیر انتظام تھا، اور چاند پر اترنے والا یہ پانچواں اور اختتامی مشن تھا۔ اس مشن کے دوران خلاء بازوں نے 71گھنٹے چاند پر گزارے اس دوران انہوں نے 20 گھنٹے 14 منٹ پر مشتمل تین بار چاند پر چہل قدمی بھی کی۔شمالی و جنوبی کوریا کے درمیان معاہدہ27 اپریل 2018 کو شمالی کوریا کے سپریم لیڈر کم جونگ اور جنوبی کوریا کے صدر مون جے اِن کے درمیان کوریا کے امن، خوشحالی اور دوبارہ اتحاد کیلئے پانمونجوم اعلامیہ پر کوریائی سربراہی اجلاس جوائنٹ سکیورٹی ایریا میں پیس ہاؤس کی جانب سے دستخط کئے گئے۔ اعلامیے کے مطابق شمالی کوریا اور جنوبی کوریا کی حکومتوں نے کوریائی جنگ اور کوریائی تنازعے کو باضابطہ طور پر ختم کرنے کیلئے تعاون کرنے پر اتفاق کیا۔یہ اعلامیہ 6 ستمبر 2018 کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پیش کیا گیا تھا۔ولو جزیرہ کی تباہی 27 اپریل 1978ء کو ولو آئی لینڈ، ویسٹ ورجینیا میں پلیزنٹس پاور اسٹیشن پر زیر تعمیر کولنگ ٹاور گر کر تباہ ہو گیا۔اس خوفناک حادثے میں تعمیراتی سائٹ پرموجود 51 کارکن جان بحق ہوئے۔ اسے امریکی تاریخ کا سب سے مہلک تعمیراتی حادثہ سمجھا جاتا ہے۔1970 کی دہائی کے دوران، دریائے اوہائیو کے کنارے وادی میں کوئلے سے چلنے والے بہت سے پاور پلانٹس بنائے جا رہے تھے۔ الیگینی پاور سسٹم ولو آئی لینڈ پر ایک اور بڑا پلانٹ بنا رہا تھا، جس میں دو الیکٹرک جنریٹر موجود تھے ۔ڈنیپروپیٹروسک دھماکے27اپریل 2012ء میں یوکرین میں ڈنیپرو پیٹروسک کے چار ٹرام سٹیشنز پر دھماکوں کا ایک سلسلہ شروع ہوا۔ یہ بم دھماکے دو گھنٹے کے اندر ہوئے۔ چار گھریلو ساختہ بم چار ٹرام اسٹیشنوں کے قریب کوڑے دان میں رکھے گئے تھے۔ پہلا بم اس وقت پھٹا جب ٹرام مسافروں کو لینے کیلئے سست ہو رہی تھی۔ دوسرا بم 30 منٹ بعد پھٹا۔ تیسرا بم دوسرے کے فوراً بعد پھٹا۔ چوتھے دھماکے کے بعد ہر طرف خوف و ہراس پھیل گیا۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل میں ایسوسی ایٹ ممبرز کی بھرمار نے کرکٹ ریکارڈ زکا حلیہ بگاڑ کررکھ دیا ہے۔اس وقت آئی سی سی کے 96ایسوسی ایٹ ممبر ز ہیں اورسب انٹرنیشنل ٹی 20کرکٹ کھیلنے کے اہل ہیں تاہم انہیں کسی بڑے ایونٹ کیلئے کوالیفائنگ راؤنڈ میں خود کو اہل ثابت کرنا پڑتا ہے۔
پاکستان نے دنیا کو کئی عظیم کھلاڑی دیے ہیں، مگر باکسنگ کے میدان میں عثمان وزیر ایک ایسا نام ہے جو نہایت کم عرصے میں روشنی کی رفتار سے شہرت کی بلندیوں کو چھو رہا ہے۔ عثمان وزیر نہ صرف ایک ہونہار باکسر ہیں بلکہ وہ نوجوان نسل کیلئے عزم، ہمت اور حب الوطنی کی شاندار مثال بھی ہیں۔
مشہور مغل بادشاہ ہمایوں کی اماں کا نام ماہم بیگم تھا، ہمایوں کے والد شہنشاہ ظہیر الدین بابر نے اپنی رفیقۂ حیات کو شادی کے بعد ہی سے ماہم کہنا شروع کر دیا تھا یعنی ’’چاند‘‘ بہت ہی خوبصورت تھیں نا ہمایوں کی اماں۔ اسی لئے! ننھا ہمایوں بیمار ہوتا تو لگتا اماں بی خود بیمار ہو گئی ہیں، دن رات اپنے پیارے بیٹے کی دیکھ بھال کرتی تھیں۔ آگرہ کے لوگ ماہم بیگم کی بہت عزت کرتے تھے اور سب انہیں پیار سے اماں کہتے تھے۔
سردیوں کی ایک شام تھی۔ لاہور کی سڑکوں پر دھند نے جیسے ہر منظر کو دھندلا دیا تھا۔ بازاروں میں چہل پہل تو تھی، مگر سڑکوں پر ایک عجب سا سنّاٹا تھا۔ اس دوران ایک نوجوان، جس کا نام ہارون تھا، بائیک پر سوار اپنے دوست کی شادی سے واپس آ رہا تھا۔