اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان آئندہ مالی سال کے بجٹ اہداف پر مکمل اتفاق رائے نہ ہوسکا تاہم آئی ایم ایف نے نئے مالی سال کے بجٹ پر مذاکرات جاری رکھنے کا اعلان کردیا۔
اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان آئندہ مالی سال کے بجٹ اہداف پر مکمل اتفاق رائے نہ ہوسکا تاہم آئی ایم ایف نے نئے مالی سال کے بجٹ پر مذاکرات جاری رکھنے کا اعلان کردیا۔
راولپنڈی ،اسلام آباد (خصوصی نیوز رپورٹر، نیوز ایجنسیاں،مانیٹرنگ ڈیسک)پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا خضدار میں 21 مئی کو فتنۃ الہندوستان نے بھارت کے حکم پربچوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا، بھارت بلوچستان میں دہشتگردی کرارہا ہے ،دہشتگردوں کیخلاف گھیرا تنگ کررہے ہیں۔
اسلام آباد (مدثرعلی رانا) آئی ایم ایف سے معاملات طے نہ ہونے پر وزارت خزانہ کی جانب سے آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کرنے کی تاریخ تبدیل کر دی گئی۔وزارت خزانہ کے مطابق آئندہ مالی سال کا بجٹ اب عید کے بعد 10 جون کو پیش کیا جائے گا۔
اسلام آباد(نامہ نگار،اے پی پی ،دنیا نیوز) وزیراعظم شہباز شریف سے چیئر مین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی زیر قیادت وفد نے ملاقات کی ۔وفد میں سینیٹر شیری رحمن اور سابق وفاقی وزیر حنا ربانی کھر شامل تھیں۔
لاہور(کورٹ رپورٹر )چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے کہا ہے کہ بار ایسوسی ایشنز اور وکلا کے مسائل کا حل لاہور ہائی کورٹ کی اولین ترجیح ہے۔
اسلام آباد(اپنے رپورٹر سے ) وفاقی وزیر مذہبی امور سردار یوسف نے کہا کہ پرائیویٹ ٹورز آپریٹرز کی غفلت کے باعث ہزاروں لوگ حج پر نہ جاسکے ۔ نجی حج سکیم کے کو ٹہ میں سستی اور کوتاہی کے باعث رواں برس صرف 25 ہزار 698 عازمین حج پر جاسکیں گے۔
اسلام آباد(خصوصی نیوز رپورٹر) نیول چیف ایڈمرل نوید اشرف نے کہا ہے کہ غیر ریاستی عناصر کے کردار اور غیر روایتی جنگی طریقہ کار کے تناظر میں روایتی عسکری حکمت عملی میں تبدیلی کی ضرورت ہے ۔
لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیر مملکت برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے کہا جنگ میں بھارت کومنہ کی کھانی پڑی، بھارت اپنی پراکسیزکے ذریعے دہشت گردی کررہا ہے ، دہشت گردوں کے خلاف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن ہورہے ہیں۔
راولپنڈی(دنیا نیوز)پاکستان کرپٹو کونسل کے سی ای او بلال ثاقب نے کہا کرپٹو میں پاکستان کا سالانہ تجارتی حجم 300 ارب ڈالر سے زائد ہے ۔ ایک روز قبل فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سے ہونے والی ملاقات کے بارے میں انہوں نے کہا ملاقات میں ملک کی ڈیجیٹل معیشت کے مستقبل پر گفتگو کی گئی۔
''وے سب توں سوہنیا ، ہائے وے من موہنیا۔۔!‘‘پاکستان فلم انڈسٹری کے ہر فن مولا فنکار کی آج 20ویں برسی ہےاداکاری کے مخصوص انداز سے شائقین کے دلوں پر راج کرنے والے اداکا ررنگیلا کو بچھڑے 20 برس بیت گئے، فلموں میں 42سال تک ہنسانے والے رنگیلا فلم انڈسٹری کا اثاثہ تھے۔آج ان کی برسی منائی جا رہی ہے۔وہ پاکستان فلم انڈسٹری کی ایک ہمہ جہت شخصیت تھے۔ انہوں نے بطور ورسٹائل اداکار، پروڈیوسر، ہدایتکار، مصنف، نغمہ نگار، گلوکار اورموسیقار خدمات سر انجام دیں۔ایک ایکسٹرا اداکار سے چوٹی کا مزاحیہ اداکار بننے والے اس عظیم فنکار نے وہ مقام حاصل کر لیا تھا کہ اسے کچھ کہنے ، کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی تھی کیونکہ فلم بین اسے دیکھتے ہیں ہنس پڑتے تھے۔جب اس نے فلم بنانے کا اعلان کیا تو لوگ اسے بھی مذاق ہی سمجھے لیکن جب1969ء میں اس نے بطور فلمساز ، ہدایتکار اور مصنف ، فلم '' دیا اور طوفان‘‘ بنائی تو ناقدین حیران رہ گئے ۔ اوپر سے بطور گلوکار بھی اس کی آواز کا جادو سر چڑھ کر بولنے لگا تھا اور ''گا میرے منوا گاتا جارے‘‘ ہر طرف گایا جانے لگا تھا۔ لطف کی بات یہ تھی کہ یہ مشہورزمانہ گیت لکھا ہوا بھی ان کا اپنا تھا۔اس کے بعد جب اس نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار اپنے فلمی نام پر فلم ''رنگیلا‘‘ بنائی تو اس میں وہ ہیرو بھی خود تھے۔ وہ شکل سے ہیرو لگتے ہی نہیں تھے لیکن کمال دیکھیے کہ پورا ملک ان کے حسن کے ترانے گنگنانے پر مجبور ہو گیا تھا کہ ''وے سب توں سوہنیا ، ہائے وے من موہنیا!‘‘ اس نے بطور موسیقار اور نغمہ نگار بھی تاریخ میں اپنا نام لکھوا لیا تھا۔یکم جنوری 1937ء کوخیبر پختونخواہ کے علاقے پاراچنار میں پیدا ہونے والے سعید خان نے رنگیلا کے نام سے شہرت پائی۔عملی زندگی کا آغاز باڈی بلڈنگ سے کیا، اس عظیم فنکارنے شروع میں کئی فلموں کے بورڈ تک بھی پینٹ کئے اور پھر اسٹیج کی ر اہ اختیار کرلی۔اپنے فلمی کریئر کا آغاز انہوں نے 1958 میں فلم ''جٹّی‘‘ سے کیا جس میں انہوں نے اپنی مزاحیہ اداکاری کے جوہر دکھائے۔1969ء میں ریلیز ہونے والی فلم ''دیا اور طوفان‘‘ میں بہترین مزاحیہ اداکاری کے ساتھ ساتھ بطور رائٹر، گلو کار، ڈائریکٹر اور پروڈیوسر کے طور پر عوام کے سامنے آئے اور اپنی قابلیت منوائی۔رنگیلا پروڈکشن کے بینر تلے انہوں نے متعدد فلمیں بنائیں، ان کی مشہور فلموں میں رنگیلا، دل اور دنیا، کبڑا عاشق، عورت راج، پردے میں رہنے دو، ایماندار، بے ایمان، انسان اور گدھا اوردو رنگیلے‘‘ شامل ہیں۔ رنگیلا کی بطور ہدایتکار 21 فلمیں ہیں اور گیارہ گیارہ فلمیں بطور فلمساز اور مصنف تھیں۔ بطور موسیقار اور نغمہ نگار دو دو فلمیں تھیں۔بطور گلوکار 21 فلموں میں 32 گیت ملتے ہیں اور متعدد سپرہٹ گیت گائے تھے۔رنگیلا نے فلموں کے عام کامیڈین سے ہیرو شپ تک کا سفر انتھک محنت اور خداداد صلاحیتوں کے بل پر طے کیا، پردہ سکرین پر رنگیلا اور منور ظریف کی آمد فلم بینوں میں ارتعاش پیدا کر دیتی تھی۔انہوں نے اپنے دور کی تمام ہیروئینوں کے مقابل مرکزی کردار ادا کئے، اس کے علاوہ بہترین اداکاری اور دیگر شعبوں میں شاندار کاکردگی پر 9 مرتبہ نگار ایوارڈ بھی انہوں نے اپنے نام کیے۔اداکاری ہو یا گلوکاری رنگیلا نے ہر شعبے میں اپنے آپ کو منوایا۔بیالیس برسوں پر محیط کریئر میں چھ سو سے زائد فلموں میں فن کے جوہر دکھائے اور متعدد ایوارڈ اپنے نام کئے۔ان کی مقبول فلموں میں کبڑا عاشق، دوستی، دل اور دنیا، رنگیلا، دیا اور طوفان، نوکر تے مالک، سونا چاندی، مس کولمبو، نمک حلال، راجہ رانی شامل ہیں۔رنگیلا پر مسعودرانا کے چار درجن کے قریب گیت فلمائے گئے تھے جن میں زیادہ تر مزاحیہ گیت تھے۔ان میں 21گیت اردو تھے جبکہ 26گیت پنجابی زبان میں تھے۔1991ء میں رنگیلا نے جگر اور گردے کے عارضے میں مبتلا رہنے کے باعث فلمی دنیا سے کنارہ کشی اختیار کرلی اور پھر24 مئی 2005 کو اس دنیا ئے فانی سے کوچ کرگئے۔رنگیلا کا ہر رنگ نرالا اور انداز جداگانہ تھا، انہوں نے لوگوں میں بے شمار خوشیاں بانٹیں اور فلم انڈسٹری پر وہ ان مٹ نقوش چھوڑے کہ ان کے ذکر کے بغیر پاکستانی فلمی تاریخ ہمیشہ ادھوری رہے گی۔اداکار رنگیلا کو مزاح کا بادشاہ کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا،انہوں نے68 برس کی عمر میں وفات پائی لیکن آج بھی وہ اپنے مخصوص انداز کی وجہ سے مداحوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔
ماحولیاتی نظام خطرے میں،قانون سازی کی جائےسیاحت کے دوران اہم مسئلہ یہ پیدا ہوتا ہے کہ بلند دروں پر پڑی برف نے راستے روک رکھے ہوتے ہیں اور گلیشیر کی وجہ سے اہم گزر گاہیں بند ملتی ہیں۔ ناران سے گلگت جاتے ہوئے بھی یہی مسئلہ درہیش ہوتا ہے کہ وسط جون تک بابوسر ٹاپ بند ملتا ہے۔ راستہ کھولنے کیلئے برف کے حصاروں کو توڑ کر اور کاٹ کر راستہ بنایا جاتا ہے۔ ہم نے خود متعدد بار یہ بھی دیکھا کہ مزدور بیلچوں سے برف کاٹ کر ٹرکوں میں بھرتے ہیں اور پھر وہ چلاس اور رائے کوٹ کے بازاروں میں فروخت ہوتی ہے۔ پشاور ہائی کورٹ نے ماحولیاتی مسائل پر کام کرنے والے وکلاء کی درخواست پر چترال سمیت مالاکنڈ ڈویڑن کے مختلف اضلاع میں برفانی تودے کاٹنے اور اس کو فروخت کرنے پر پابندی عائد کی ہے۔پشاور ہائی کورٹ میں درخواست جمع کرواتے ہوئے استدعا کی گئی تھی کہ چترال، سوات، دیر، شانگلہ اور کاغان/ ناران میں برفانی تودوں کی کٹائی سے ماحولیاتی نظام کو نقصان ہو رہا ہے۔برفانی تودوں کے کمرشل استعمال پر بات کرنے سے پہلے یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ گلیشیئر اور ایوالانچ، جنہیں اردو میں عام طور پر برفانی تودا ہی کہا جاتا ہے، میں کیا فرق ہے۔حمید احمد چترال میں گلیشیئرز کے حوالے سے یونائیٹڈ نیشن ڈویلپمنٹ پروگرام (یو این ڈی پی) کے منصوبے GLOF کے سابق منیجر اور ابھی ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ کے کوآرڈینیٹر ہیں اور گلیشیئرز پر مختلف تحقیقی مقالوں کا حصہ رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ میں نے پڑھا ہے، لیکن اس میں کچھ چیزیں تکنیکی ہیں جن کو سمجھنا ضروری ہے۔برفانی تودا کاٹنے اور اس کے کمرشل استعمال کی بات جب آتی ہے، تو اس میں گلیشیئرز نہیں بلکہ ایوالانچ کا استعمال ہوتا ہے، جس کو برف کے استعمال کیلئے کاٹ کر فروخت کیا جاتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ گلیشیئرز بہت زیادہ بلندی پر ہوتے ہیں اور وہاں جانا اور پھر اس کو کاٹنا بہت مشکل عمل ہے، جبکہ گلیشیئرز کو کسی عام آلے سے کاٹنا بھی ممکن نہیں ہے، کیونکہ وہ عام برف سے سو گنا سخت ہوتا ہے، جبکہ عام برف کی ایک کیوبک میٹر کا وزن 300 کلوگرام، جبکہ گلیشیئر کا ایک کیوبک میٹر وزن ایک ہزار کلوگرام ہوتا ہے۔ گلیشیئرز کسی ایک موسم یا سال میں نہیں بنتے بلکہ اس کے بننے میں دہائیاں لگتی ہیں اور تب جا کر گلیشیئر بنتا ہے۔عدالتی فیصلے میں جس بات کا ذکر ہوا ہے، وہ اصل میں ایوالانچ ہے۔ ایوالانچ اور گلیشیئر کو عام زبان میں برفانی تودا کہا جاتا ہے، گو کہ دونوں مختلف چیزیں ہیں۔سوئٹزرلینڈ کے '' انسٹیٹوٹ فار سنو اینڈ ایوالانچ ریسرچ‘‘ کے مطابق ایوالانچ کی تین بنیادی قسمیں ہیں، جن میں ایک ''سنو ایوالانچ‘‘ کہلاتا ہے، جب سنو (آئس نہیں) کی کمزور سلیب کے اوپر برف کی مضبوط تہہ بن جائے۔دوسری قسم کو ''لوز سنو ایوالانچ‘‘ کہا جاتا ہے، جس کو عام طور پر پاکستان کے پہاڑی علاقوں میں برف باری کے موسم میں دیکھا جاتا ہے اور یہ پہاڑیوں کی نچلی سطح پر ہوتا ہے، جبکہ تیسری قسم کو ''گلائیڈنگ ایوالانچ‘‘ کہا جاتا ہے، جو کہ گھاس یا پتھر کے اوپر برف پڑنے سے بن جاتا ہے۔سائمن فریزر یونیورسٹی کے مطابق گلیشیئرز گرنے سے بھی ایوالانچ بن سکتا ہے، لیکن حمید احمد کے مطابق چترال، کاغان، ناران یا سوات میں گلیشیئر کا ایوالانچ نہیں بنتا بلکہ برف باری کے دوران پہاڑوں میں برف پڑنے سے ایوالانچ بنتا ہے۔ایوالانچ کے کاٹنے کے حوالے سے حمید نے بتایا کہ یہ بات بالکل درست ہے کہ ایوالانچ کے کاٹنے سے ماحولیات کو نقصان پہنچتا ہے، کیونکہ ایوالانچ آہستہ پگھل کر پودوں اور زرعی زمینوں کیلئے پانی کا ایک اہم ذخیرہ ہے۔ چترال میں 2017 سے پہلے یہ پریکٹس بہت عام تھی، لیکن اب بجلی آنے کے بعد گھروں میں فریج کا استعمال کیا جاتا ہے، تو ایوالانچ کاٹ کر برف حاصل کرنا اتنا زیادہ نہیں رہا۔ایوالانچ کی بھی پھر مختلف اقسام ہیں، جن میں ''آئس ایوالانچ‘‘ اور ''سنو ایوالانچ‘‘ شامل ہیں۔عدالت میں دائر درخواست کے مطابق یہ برفانی تودوں کے پگھلنے سے مختلف پودوں، درختوں، جانوروں اور زرعی زمینوں کیلئے پانی کا ایک اہم ذریعہ ہے، جبکہ اس کو کاٹنے سے سیلاب کا خطرہ بھی موجود ہوتا ہے۔تاہم درخواست گزار کے مطابق برفانی تودوں کو کمرشل مقاصد کیلئے بلاک کی شکل میں کاٹ کر فروخت کیا جا رہا ہے، جس سے اس اہم ذخیرے کو خطرہ لاحق ہے اور یہ خیبر پختونخوا ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی بھی ہے۔درخواست کے مطابق پاکستان اقوام متحدہ کے فریم ورک برائے موسمیاتی تبدیلی سمیت پیرس کے بائیو ڈائیور سٹی فریم ورک پر دستخط کر چکا ہے اور اسی کے تحت گلیشیئرز کا کاٹنا غیر قانونی عمل ہے۔اسی طرح اقوام متحدہ کے سسٹینیبل ڈویلپمنٹ گول 13 بھی گلیشیئرز کے تحفظ کے حوالے سے ہے اور پاکستان کو اس غیر قانونی عمل کو روکنا چاہیے۔ درخواست گزار طارق افغان نے بتایا کہ اس حوالے سے ہم نے گزشتہ سال خیبر پختونخوا محکمہ ماحولیات میں بھی درخواست دی تھی، لیکن اس پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی اور اسی وجہ سے عدالت میں درخواست جمع کرائی۔عدالت میں 6 مئی کو درخواست پر دو رکنی بینچ نے سماعت کی اور متعلقہ اضلاع کو گلیشیئرز کی کٹائی روکنے کے احکامات جاری کیے۔ ارجنٹینا اور تاجکستان نے گلیشیئرز پر قانون سازی کی ہے تو پاکستان بھی اس کیلئے قانون سازی کرے اور گلیشیئر کی غیر قانونی کٹائی فوری طور پر روکی جائے۔
اللّٰہ تعالیٰ نے انسان کو رشتوں کی لڑی میں پرویا ہے۔ ہر رشتہ اپنی جگہ خاص اور انمول ہے۔ بھائی ایک ایسا رشتہ ہے جس میں محبت، تحفظ، قربانی، ہمدردی اور بے لوث خلوص پایا جاتا ہے۔ بھائی وہ ہوتا ہے جو بچپن کی شرارتوں میں ساتھی، مشکل وقت میں سائبان، اور کامیابیوں کے سفر میں حوصلہ افزائی کا ذریعہ ہوتا ہے۔یہ رشتہ صرف خون کا نہیں ہوتا بلکہ روح کی گہرائیوں سے جُڑا ہوتا ہے۔ ایک بھائی کا درد دوسرے بھائی کے دل میں گونجتا ہے، ایک کی خوشی دوسرے کی مسکراہٹ بن جاتی ہے۔ جب دنیا منہ موڑلیتی ہے، تب بھائی سہارا بنتا ہے۔ پاکستان سمیت دنیا بھر میں ''ورلڈ برادرز ڈے‘‘ 24 مئی کو منایا جاتاہے، جس کا مقصد بھائی کے رشتے کی عظمت کو اجاگر کرنا، اس کی اہمیت کو تسلیم کرنا اور عوامی شعور بیدار کرنا ہے۔نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے، جس کا مفہوم ہے: تم میں سب سے اچھے اخلاق والا وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے ساتھ اچھے اخلاق سے پیش آئے۔ اصل اخلاق وہی ہے جو آپ گھر میں اپناتے ہیں، جہاں کوئی دکھاوا نہیں، صرف حقیقت ہوتی ہے۔ہر رشتے کو وقت دینا پڑتا ہے۔ موجودہ دور میں ہمارے معاشرے میں کئی نوجوان دوستوں کو تو وقت دیتے ہیں، گھنٹوں ان کے ساتھ بیٹھتے ہیں، ان کی باتیں سنتے ہیں، ہنستے کھیلتے ہیں، لیکن حقیقی بھائی کیلئے ان کے پاس وقت نہیں ہوتا۔ یہ رویہ نہ صرف قابلِ افسوس ہے بلکہ قابلِ مزمت بھی ہے۔ بھائی وہ ہوتا ہے جو بچپن کا گواہ ہوتا ہے، جو ماں کی گود میں ساتھ بیٹھ کر پلا بڑھا ہوتا ہے، جس نے ہماری ہر کامیابی پر خوشی سے تالیاں بجائی ہوتی ہیں۔ اگر آپ باہر کی دنیا میں اچھے رویے سے پیش آنے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن اپنے سگے بھائی سے بدزبانی کرتے ہیں، اسے طنز کا نشانہ بناتے ہیں، تو آپ کو اپنے کردار اور اخلاق پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔حقیقی بھائیوں سے محبت سے پیش آئیں، اگر آپ بڑے بھائی ہیں، تو چھوٹے بھائیوں کیلئے آپ صرف بھائی نہیں بلکہ والد کے بعد ایک راہنما، محافظ اور محبت بھرا سایہ ہیں۔ ان کے کندھوں پر شفقت سے ہاتھ رکھیں، ان کی بات توجہ سے سنیں، ان کے خوابوں اور جذبوں کی قدر کریں، اور جب وہ زندگی میں کسی الجھن کا شکار ہوں تو ان کا سہارا بنیں۔ اور اگر آپ چھوٹے بھائی ہیں، تو بڑے بھائیوں کا ادب کریں، ان کی عزت دل سے کریں۔ ان کے تجربات سے سیکھیں، ان کے فیصلوں میں ان کا ساتھ دیں۔ اگر کبھی بڑے بھائی کسی وجہ سے ڈانٹ دیں اور آپ کو اختلاف ہو بھی جائے تو آپ کا انداز مؤدبانہ ہونا چاہیے، جیسے والدین سے گفتگو کرتے وقت ہوتا ہے۔ بڑے بھائی کی شخصیت، مزاج، اور رائے کا احترام کرنا آپ کے اخلاق کا عکس ہے۔ ان کے سامنے اونچی آواز سے بات نہ کریں، ان کے ساتھ مشورہ کریں اور ان کی بات کو اہمیت دیں۔
روس امریکہ معاہدہامریکہ اور روس کے درمیان ایک معاہدہ ہو اجسے ماسکو معاہدہ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ دونوں ممالک کے درمیان ہتھیاروں میں کمی کا ایک اسٹریٹجک معاہدہ تھا جو جون 2003ء سے فروری 2011ء تک نافذ رہا بعد ازاں اسے نیو اسٹارٹ ٹریٹی کے ذریعے ختم کر دیا گیا ۔اس وقت اس معاہدے کو دونوں ممالک کے درمیان نئے اسٹریٹجک تعلقات کے ایک اہم عنصر کے طور پر رکھا گیا تھا اور اس پر ماسکو میں 24 مئی 2002ء کو دستخط کئے گئے۔معاہدے میں یہ بھی لکھا گیا کہ کوئی بھی فریق دوسرے کو تین ماہ کا تحریری نوٹس دینے پر معاہدے سے دستبردار ہو سکتا ہے۔بروکلین برج کا افتتاحبروکلین برج نیویارک شہر میں ایک ہائبرڈ کیبل پل ہے جو مین ہٹن اور بروکلین کے درمیان مشرقی دریا پر پھیلا ہوا ہے۔اس پل کو عام عوام کے لئے 24 مئی 1883ء کو کھولا گیا، بروکلین برج مشرقی دریا کو عبور کرنے والا پہلا پل تھا۔ جس وقت اس کا افتتاح کیا گیا یہ اس وقت دنیا کا سب سے لمبا کیبل برج تھا ۔ اس پل کو اصل میں نیویارک اور بروکلین برج یا ایسٹ ریور برج کہا جاتا تھا لیکن 1915ء میں باضابطہ طور پر اس کا نام بدل کر بروکلین برج رکھ دیا گیا۔ بحیرہ ایجیئن میں شدید زلزلہ 24 مئی 2014ء کو یونان اور ترکی کے درمیان شمالی بحیرہ ایجیئن میں شدید زلزلہ آیا۔ جس کی شدت 6.9 ریکارڈ کی گئی۔ ترکی کے جزیرے امبروس اور ایڈیرنے اور چاناکلے کے شہروں کے ساتھ ساتھ یونانی جزیرے لیمنوس میں بھی شدید نقصان اور تباہی ہوئی۔ زلزلے کے جھٹکے بلغاریہ اور جنوبی رومانیہ میں بھی محسوس کیے گئے۔ مرکزی جھٹکے کے بعد کئی آفٹر شاکس بھی آئے جس کی شدت 5.3 ریکارڈ کی گئی۔ان آفٹر شاکس کی وجہ سے وہ عمارتیں زمین بوس ہو گئیں جنہیں زلزلے سے نقصان پہنچا تھا۔ اس زلزلے میں450ملین ڈالر کا نقصان ہوا۔
مانی خرگوش جیسے ہی اپنے بستر پر سونے کیلئے لیٹا تو ایک درد بھری آواز نے اسے چونکا دیا۔ مانی کے کان کھڑے ہو گئے۔ وہی آواز ایک بار پھر سنائی دی۔ ایسا لگتا تھا جیسے کوئی سخت تکلیف میں ہے۔
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک لڑکی پریوں اور جنات کی کہانیاں بہت زیادہ شوق سے پڑھا کرتی تھی۔ جس سے اس کے دل میں فیری بننے کی چاہت پیدا ہوئی۔ اس کی دلی تمنا، خواہش تھی کہ جس طرح پریاں اونچی اڑان کرتی ہیں، جیسے وہ حسین مناظر کا نظارہ کرکے مسرت محسوس کرتی ہیں اگر میں بھی فیری بن جائوںتو مجھے بھی ایسے مواقع میسر ہوں گے۔
ایک امریکی اور ایک پاکستانی بچے کے درمیان لفظی جنگ ہورہی تھی۔دونوں کا خیال تھا کہ ان کا باپ دنیا کا تیز ترین آدمی ہے۔
کیا ’’فلائنگ فش‘‘واقعی اُڑتی ہے؟ اُڑن مچھلی واقعی ہوا میں اُڑتی ہے۔اگر کوئی دشمن اس کا پیچھا کرے تو وہ بہت تیزی سے تیرتی ہے اور پھر پانی سے باہر چھلانگ لگا دیتی ہے۔پانی سے باہر نکلتے وقت یہ اپنی دُم کو اس کی سطح پر بہت تیزی کے ساتھ حرکت دیتی ہے تاکہ پرواز کیلئے زیادہ سے زیادہ رفتار حاصل ہو سکے۔پھر وہ اپنے بہت بڑے پَر پھیلا کر کسی گلائیڈ ر طَیارے کی طرح اوپر اُٹھ جاتی ہے۔