راہِ ہدایت
اورداؤد اورسلیمان جب وہ ایک کھیتی کے مقدمہ کافیصلہ کررہے تھے جس میں کچھ لوگوں کی بکریاں رات کو چرگئی تھیں اورہم انکے فیصلے کے وقت موجود تھے ۔ (سورۃالانبیاء:آیت78)

لاہور: وکلا کی ریلی پرپولیس کا لاٹھی چارج، پاکستان بارکونسل کا ملک گیرہڑتال کا اعلان


لاہور : (دنیانیوز) لاہور ہائیکورٹ کے باہر وکلاء کی احتجاجی ریلی پر پولیس نے دھاوا بول دیا، پولیس سے جھڑپوں میں کئی مظاہرین زخمی ہوگئے جبکہ پولیس نے متعدد وکلاء کو گرفتار کرلیا۔



اشتہار

راولپنڈی (خصوصی نیوز رپورٹر ،اے پی پی،دنیا نیوز ،مانیٹرنگ ڈیسک)پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل احمد شریف چودھری نے کہا ہے کہ9 مئی صرف افواج پاکستان کا مقدمہ نہیں، یہ پورے پاکستان کے عوام کا مقدمہ ہے ،9 مئی کے ملزموں کو جلد سے جلد سزا دینا ہوگی۔

اسلام آباد(نمائندہ دنیا، دنیا نیوز،نیوز ایجنسیاں) سپریم کورٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کے خط سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ جو جج مداخلت دیکھ کر کچھ نہیں کر سکتا وہ گھر بیٹھ جائے ،جسٹس اطہر من اللہ نے کہا عدلیہ میں مداخلت تسلیم کرنی چاہیے ۔

اسلام آباد (نامہ نگار ، مانیٹرنگ ڈیسک ، نیوز ایجنسیاں )وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پنشن بہت بڑا بوجھ ہے ، وقت کے ساتھ ساتھ ہمیں سروس اسٹرکچر میں تبدیلی کرنا ہوگی تاکہ پنشن کا خرچہ آہستہ آہستہ ہمارے قابو میں آئے ، ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانا ہو گی۔

لاہور(سیاسی رپورٹرسے )وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیر صدارت پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ میں پانچ گھنٹے طویل اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں سی ایم سپیشل پراجیکٹس اور اقدامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

متفرقات

دو متضاد جیلیں

دو متضاد جیلیں

لفظ جیل کے ساتھ ہی ذہن میںناپسندیدہ اور گھٹن والی جگہ کا تاثر ذہن میں آتا ہے۔ آج ہم جن دو متضاد جیلوں کا ذکر کرنے جا رہے ہیں ان میں سے ایک کو دنیا کی خوفناک ترین اور خطرناک ترین قراردیا جاتا ہے جبکہ دوسری ایسی جیل ہے جو ایک پرتعیش جیل کی شہرت رکھتی ہے۔ خطرناک ترین جیل ایل سلواڈور، وسطی امریکہ کا سب سے چھوٹا اور سب سے زیادہ گنجان آباد ملک ہے۔یہ بحرالکاہل کے ساحل پر گوئٹے مالا اور ہنڈوراس کے درمیان خلیج فونسیکا پر واقع ہے۔ 65لاکھ آبادی کا حامل یہ ملک ان ممالک میں شامل ہے جہاں جرائم (قتل وغارت ،منشیات سمگلنگ ، اغوا برائے تاوان اور بھتہ) کی شرح بہت زیادہ ہے۔ اس کا اندازہ ان اعداد و شمار سے لگایا جا سکتا ہے کہ آج سے دو عشرے پہلے یہاں قتل عمد کی شرح 41فیصد یعنی ایک لاکھ افراد تھی۔جن میں 60 فیصد قتل جرائم پیشہ گروہوں نے کئے تھے ۔چھوٹے موٹے جرائم پیشہ گروہوں کو چھوڑ کر اس ملک میں رفتہ رفتہ دو بڑے جرائم پیشہ حریف گروہوں یعنی ''مارا سلواٹروچا‘‘ (MS-13)اور '' بیریو18‘‘کو جرائم کی دنیا کے ''بے تاج بادشاہ‘‘ کہا جانے لگا ، جن کا نعرہ تھا '' دیکھو ، سنو مگر منہ بند رکھو‘‘۔ان دونوں جرائم پیشہ گروہوں کے درمیان جاری جنگ کی وجہ سے ایل سلواڈور میں گزشتہ کئی دہائیوں سے دہشتگردی اور خون ریزی کا بازار گرم تھا۔ ایل سلواڈور کے صدر بوکیلے ہیں جو حال ہی میں اس وجہ سے بھاری اکثریت سے ملک کے صدر منتخب ہوئے ہیں ،جن کا انتخابی نعرہ ہی ملک سے ان گینگز کا فوری خاتمہ تھا۔ چنانچہ صدر بوکیلے نے عنان اقتدار سنبھالتے ہی ملک میں ہنگامی حالات کا اعلان کرتے ہوئے ہنگامی بنیادوں پر ایک ایسی جیل تعمیر کرائی جس پر یہ محاورہ صادق آتا ہے کہ یہاں تو ''چڑیا بھی پر نہیں مار سکتی‘‘۔اس جیل کی سخت سکیورٹی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ برطانیہ کے بہت بڑے ایک میڈیا گروپ کے نمائندوں کو طویل انتظار کے بعد بالآخر صدر بوکیلے کی خصوصی اجازت کے بعد کڑی نگرانی میں اس جیل کے دورے کی اجازت ان شرائط پر دی گئی کہ نہ تو وہ کسی قیدی سے ہم کلام ہوں گے اور نہ ہی کسی قیدی سے آنکھ ملانے کی کوشش کریں گے۔ عام حالات میں اس جیل کے قیدیوں کو نہ تو اپنے ساتھیوں سے بات کرنے کی اجازت ہوتی ہے اور نہ ہی نظریں اوپر اٹھانے کی۔ یہی وجہ ہے کہ اس جیل کو دنیا کی ''ظالم ترین جیل ‘‘ کی شناخت بھی حاصل ہے۔یہاں جیل کے سیل سے باہر نکالنے کے دوران قیدیوں کے پائوں میں لوہے کے کڑے ڈال دئیے جاتے ہیں جن سے وہ گھٹنوں کے بل چلنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ ''سینٹر فار دی کنفائنمنٹ آف ٹیررازم‘‘ (سیکوٹ) نامی یہ میگا جیل، ایل سلوا ڈور کے دارالحکومت شان سلواڈور سے بجانب جنوب مشرق 74 کلومیٹر دور ایک ویران اور بیاباں علاقے میں واقع ہے۔گزشتہ سال جنوری میں صدر بوکیلے نے ہی اس جیل کا افتتاح کیا تھا۔ انہوں نے اپنے خطاب کے دوران کہا تھا '' یہ جیل ایل سلواڈور کے خطرناک گینگز کیخلاف جنگ کی علامت ہے‘‘۔ پہلے مرحلے میں یہاں 2ہزارخطرناک ترین قیدیوں کو منتقل کیا گیا۔ 456 کنال پر مشتمل یہ جیل 8 بلاکوں پر مشتمل ہے۔ ہر بلاک میں 32 قید خانے ہیں جہاں مجموعی طور پر 40ہزارقیدیوں کو رکھنے کی گنجائش ہے۔جنہیں 24 گھنٹے بلا تعطل جدید ترین کیمروں اور اسلحہ سے لیس تازہ دم سکیورٹی اہلکاروں کی زیر نگرانی رکھا جاتا ہے۔ جیل کے اندر داخل ہونے کیلئے جدید سکیننگ سسٹم کے علاوہ ایک وسیع سکیورٹی نیٹ ورک سے ہو کر گزرنا پڑتا ہے۔ اس کی سخت سکیورٹی پر تبصرہ کرتے ہوئے ''تشدد کی روک تھام‘‘سے متعلق اقوم متحدہ کی ذیلی کمیٹی کے ایک سابق رکن مسٹرمیگوئل ایک ٹی وی انٹرویو میں کہہ رہے تھے کہ یہ جیل کنکریٹ اور فولاد کا ایک ایسا گڑھا ہے جو سزائے موت کے بغیر لوگوں کو مارنے کی کوشش ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ جیل کے گرد دو باڑیں بھی ہیں جن پر نصب تاروں میں ہائی وولٹیج بجلی گزرتی ہے۔اس کے علاوہ ایسے 19 واچ ٹاورز بھی اس جیل کے اردگرد پھیلے ہوئے ہیں جن پر 24 گھنٹے اسلحہ بردار محافظ اسلحہ تانے نظر آتے ہیں۔ اس قید خانے میں ہر قیدی کیلئے کتنی جگہ دی گئی ہے ؟ برطانوی میڈیا گروپ کے نمائندے کے مطابق حکام اس سوال کا جواب دینے پر خاموش تھے۔تاہم نمائندے نے جیل کے تعمیراتی نقشے سے اندازہ لگایا ہے کہ ہر قیدی کے حصے میں فقط 0.58 مربع میٹر جگہ آتی ہے جبکہ اقوام متحدہ کے معیار کے مطابق، اس طرح کے مشترکہ قید خانوں میں ہر قیدی کو کم از کم 3.4 مربع میٹر جگہ مہیا کرنا لازم ہوتا ہے۔ یہاں پر قیدیوں کو دھات کے بنے چار منزلہ بیڈ پر سلایا جاتا ہے جس پر کسی قسم کا گدا یا چادر نہیں ہوتی۔قیدیوں کے سیل فولادی جالیوں سے بنے ہوئے ہیں جن پر محافظ اسلحہ تانے چوبیس گھنٹے نظر رکھے ہوتے ہیں تاکہ کوئی قیدی ان سے جھول نہ جائے۔انہیں کھانے کیلئے چاول، دالیں ، پاستا یا ابلا انڈہ دیا جاتا ہے۔انہیں یہ سب کچھ بغیر چمچ یا کانٹا کے کھانا ہوتا ہے کیونکہ دھاتی اشیاء جان لیوا بھی ہو سکتی ہیں۔ ایل سلواڈور میں سارا سال موسم گرم اور حبس والا ہوتا ہے لیکن اس کے باوجود قید خانے میں نہ تو کوئی کھڑکی اور نہ ہی کوئی پنکھا۔ہر سیل میں قیدیوں کیلئے دو بیت الخلاء بغیر کسی پردے کے مہیا کئے گئے ہیں۔پرتعیش سہولتوں والی جیل : جیلوں بارے عام طور پر سننے میں آتاہے کہ کسی گروہ نے اپنے ساتھی چھڑانے کیلئے جیل پر حملہ کر دیا۔ آپ کو یہ سن کر یقینا حیرت ہو گی کہ وینزویلا ایک ایسا ملک ہے جہاں ایک جرائم پیشہ گروہ سے جیل کا قبضہ چھڑانے کیلئے حکومت کو فوج کے 11ہزار سکیورٹی اہلکاروں کی خدمات حاصل کرنا پڑیں۔یہ صرف ایک جیل نہیں بلکہ جیل کے اندر ایک شہر تھا جہاں قیدیوں کے اہلخانہ اور عزیز و اقارب بھی رہتے تھے۔'' ٹوکورون‘‘ نامی ملک کی سب بڑی یہ جیل ، وینزویلا کے شمال میں کارکاس کے جنوب مغرب میں لگ بھگ 140 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔ جس پر کئی سالوں تک وینزویلا کے سب سے طاقتور جرائم پیشہ گروہ ''ٹیرن ڈی آرگوا‘‘کا قبضہ رہا ہے۔ جرائم کی دنیا میں اس جیل کو ٹیرن ڈی آرگوا کا '' ہیڈ آفس‘‘ بھی تصور کیا جاتا تھا۔جہاں سے اس تنظیم کے سربراہ دنیا بھر میں پھیلے اپنے نیٹ ورک کے اہلکاروں کو ہدایات دیا کرتے تھے۔سچی بات تو یہ ہے کہ اس جیل کے اندر پہنچ کر یہ تصور ختم ہو جاتا ہے کہ آپ کسی جیل کے اندر ہیں۔ گزشتہ سال ستمبر میں چھ گھنٹے کے میگا آپریشن کے بعد حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے اس جیل کا قبضہ حاصل کر لیا ہے۔جو تفصیلات سامنے آئیں ان کے مطابق، اس جیل میں جرائم پیشہ گروہ ''ٹیرن ڈی آرگوا‘‘ کاسرغنہ ہیکٹر گیریرو فلورس قتل اور منشیات سمگلنگ کے جرم میں 17 سال کی قید کاٹ رہا تھا۔ ملک کی وزارت داخلہ کے ایک ترجمان کے مطابق اس جیل میں عملاً جرم کا راج تھا۔ آپریشن کے دوران جیل سے باہر نکلنے والی سرنگوں کا سراغ بھی ملا ہے۔یہ گروہ اتنا طاقتور تھا کہ جیل کے اندر باہر آزادانہ نقل و حرکت ان کیلئے کوئی مسئلہ نہیں تھا۔مقامی میڈیا نے اس جیل بارے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ '' یہ وہ جگہ ہے جہاں سے یہاں قید اس گینگ کے سرغنہ ، چلی ، پیرو ،ایکواڈور اور کولمبیا میں موجود اپنے ساتھیوں کو ہدایات دیتے تھے۔ اس گینگ کے ارکان جیل کے اندر باہر ایسے گھومتے تھے جیسے ایک آزاد شخص پھرتا ہے۔ اس جیل میں کسی بھی ہوٹل کی طرح پرتعیش سہولیات موجود تھیں، جن میں سوئمنگ پول ، نائٹ کلب ، ایک چھوٹا سا چڑیا گھر اور اشیاء خور ونوش کی متعدد دکانیں شامل ہیں۔اس کامیاب آپریشن کے بعد وینیزویلا کے صدر نکولس مادورو نے سیکیورٹی اہلکاروں کو مبارک دی اور کہا کہ اب ہمیں وینیزویلا کو مکمل طور پر جرائم سے پاک ملک کی شناخت دلانا ہوگی۔

غور طلب باتیں

غور طلب باتیں

٭...اردشیر نے اپنے بیٹے سابور کو وصیت کی تھی:یا د رکھ کہ دین اور ملک دو بھائی ہیں۔ کسی بادشاہ کیلئے ان میں سے کسی کے ساتھ بے نیازی کا برتاؤ کرنا ممکن نہیں کیونکہ دین ملک کی اساس ہوتا ہے اور ملک دین کا محافظ۔ جس ملک کی اساس نہ ہو وہ منہدم ہو جاتا ہے اور جس چیز کا کوئی محافظ نہ ہو وہ ضائع ہو جاتی ہے۔٭...اگر نظریے کو انقلابی عمل سے مسلک نہ کیا جائے تو یہ بے مقصد ہو کر رہ جاتاہے۔نئے کارکنوں میں یہ خوبی ہے کہ وہ ہر نئی چیز کے بارے میں بے حد حساس واقع ہوتے ہیں۔ اور اسی وجہ سے ان میں اعلیٰ درجے کا جوش و خروش اور پہل قدمی پائی جاتی ہے۔ اور یہی وہ خوبیاں ہوتی ہیں جن کی بعض پرانے کارکنوں میں کمی ہوتی ہے۔ (سٹالن)٭...کسی سربراہ حکومت کے لئے صرف ذہانت ہی ضروری نہیں بلکہ کسی سربراہ مملکت کے لئے جو چیز سب سے زیادہ اہم ہے وہ طاقت، حوصلہ اور عقل مندی ہے۔ (ہنری کسنجر)٭...اگر ایک شخص سمجھتا ہے کہ وہ یہ کام نہیں کر سکتا تو وہ کبھی اس کام کو نہیں کر سکتا۔شخص فطرت کی طرح فیاض ہے وہ مر کر بھی زندہ رہتا ہے۔ (کنفیوش)٭... جس قدر کسی بادشاہ کی سلطنت وسیع ہوتی چلی جاتی ہے، وہ اسی قدر مختصر ہوتا چلا جاتا ہے۔ (سکندر اعظم)٭...جب تک انسان مصائب میں گرفتار نہیں ہوتا، اس کے جو ہر نہیں کھلتے۔ (ہمایوں)٭...جرم معاشرے میں نہیں بلکہ معاشرتی اقدار میں پرورش پاتا ہے۔ (مالتھمس) ٭...شاہی محل ، عورت کی صلاحیتوں کے قاتل ہیں۔(ملکہ جو زیفائن) ٭...میرا تو ہمیشہ سے یہ اصول ہے کہ اپنے تصورات اور خاکوں کو الفاظ کے بجائے عمل کا جامہ پہنا کر دکھاؤ۔ (جارج واشنگٹن)٭...جنگ ہو تو محکم ارادہ، شکست ہو تو آئندہ لڑنے کا عزم، فتح ہو تو فراخدلی اور امن ہو تو خیر سگالی کے مظاہرہ میں کامیابی پنہاں ہے۔ (چرچل) ٭...جنگ جیتنا اصل مرحلہ نہیں ہوتا بلکہ فاتح سپاہیوں کو قابو کرنا جنگ جیتنے سے بھی کٹھن ہے۔ (سکندر اعظم)٭...ذو الفقار علی بھٹوکوئی بھی ذہین شخص کسی ایک ہی صحیح خیال سے ہمیشہ چھٹا نہیں رہ سکتا۔تمہیں اپنے دماغ کو کھلا رکھنا چاہئے۔ لیکن تمہیں کچھ نہ کچھ اس میں ڈالتے رہنا چاہئے۔ ورنہ خیالات تمہارے دماغ سے بالکل اسی طرح نکل جائیں گے جس طرح انگلیوں میں سے ریت نکل جاتی ہے۔ (نہرو)٭...جنگ افراد سے نہیں حوصلے سے لڑی جاتی ہے۔ (جنرل رو میل) 

کھانا کیوں ہضم نہیں ہوتا؟

کھانا کیوں ہضم نہیں ہوتا؟

''کئی دنوں سے مجھے بھوک بالکل نہیں لگتی۔ کوئی بھی چیز کھالوں، ہضم نہیں ہوتی، پیٹ بھاری بھاری رہتا ہے۔ ایسا لگتا ہے جیسے پیٹ میں ہوا بھری ہوئی ہے‘‘۔جنرل پریکٹس میں اس طرح کی بدہضمی، معدہ کی گیس اور جلن وغیرہ کی تکالیف کی شکایت کے ساتھ بہت سے مریض آتے ہیں۔ تقریباً 30 فیصد سے زیادہ مریض بدہضمی کا رونا روتے ہیں اور اس کے مداوے کے لیے ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں۔وجوہاتبدہضمی، معدے میں جلن یا تیزابیت اور پیٹ درد وغیرہ کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں پیٹ کی بیماریاں مثلاً معدہ کا السر، پتے میں پتھری، معدے کا کینسر، پیٹ کی کوئی دوسری بیماری وغیرہ ہو سکتی ہے۔اس کے علاوہ نفسیاتی الجھنوں، ذہنی پریشانیوں، اعصابی تنائو یا پھر سٹریس اور ڈپریشن وغیرہ کی صورت میں بھی بندے کو بھوک بالکل نہیں لگتی یا پھر کھایا پیا ہضم نہیں ہوتا اور پیٹ میں بھاری پن اور گیس محسوس ہوتی ہے۔ علاج اور بچائوبدہضمی وغیرہ کے علاج کے لیے مندرجہ ذیل باتوں کو ذہن نشین رکھیں۔(1) 50فیصد سے زیادہ بدہضمی کی شکایات ذہنی پریشانیوں کی صورت میں ہوتی ہیں۔ اس لیے سب سے پہلے یہ ضروری ہے کہ تفکرات سے نجات حاصل کی جائے جو کوئی بھی اس طرح کے مسائل کا شکار ہے، اسے چاہیے اللہ پہ یقین رکھے۔ اپنا کام دل جمعی اور ایمانداری سے کرے اور نتائج اللہ پر چھوڑے۔ انشاء اللہ سب مسائل حل ہو جائیں گے۔ اگر ذہنی پریشانی دور ہو جائے تو پھر بدہضمی جیسے مسائل سے بھی جان چھوٹ جاتی ہے۔(2)اس صورت میں ضروری ہے کہ کسی مستند ڈاکٹر سے مشورہ کریں تاکہ آپ کے چپک اپ اور تشخیصی ٹیسٹوں سے اس کی صحیح وجہ کا پتہ چل جائے اور اس کے مطابق علاج ہو۔(3)بدہضمی سے نجات کے لیے ضروری ہے کہ ہمیشہ بھوک رکھ کر کھائیں۔ مرغن اور ثقیل غذائوں سے پرہیز کریں اور کھانے کے اوقات مقرر کر کے ان کے مطابق وقت مقررہ پر کھانا کھائیں۔ اس کے علاوہ کھانے پینے کی ایسی اشیاء جن سے پیٹ خراب ہونے کا اندیشہ ہو، ان کو اپنی خوراک سے نکال دیں۔ پیٹ خراب ہونے کی صورت میں اسپغول کا چھلکا اور دہی کا استعمال کریں۔(4)کھانے میں فروٹ اور تازہ سبزیوں کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔ (5)شام کے وقت زیادہ ثقیل کھانا نہ لیں۔ ہر وقت منہ مارنے سے پرہیز کریں۔ چٹ پٹی اشیاء، چکنائی، نمک مرچ کم سے کم استعمال کریں۔

آج کا دن

آج کا دن

تھیلیسیمیا کا عالمی دن پاکستان سمیت دنیا بھر میں خون کی بیماری تھیلیسیمیا کے خلاف آگاہی کا دن8 مئی کو منایا جاتاہے۔ طبی ماہرین کے مطابق خون کا مہلک مرض تھیلیسیمیا دراصل مورثی بیماری ہے جو والدین سے بچوں میں منتقل ہوتی ہے، یہ مرض خون کے خلیوں کی غیرمعمولی حرکات کی علامت ہے جس کے باعث خون بننے یا اُس کی پیداوار کا عمل رک جاتا ہے۔نیا خون نہ بننے کی وجہ سے متاثرہ مریضوں کو بار بار خون چڑھانے کی ضرورت پڑتی ہے۔روس کا امریکی سمراولمپکس کا بائیکاٹ8مئی 1984ء کو لاس اینجلس میں ہونے والی سمر اولمپکس کا روس کی جانب سے بائیکاٹ کیا گیا۔ یہ بائیکاٹ دراصل امریکہ کی جانب سے ماسکو ،روس میں 1980ء کو ہونے والی سمر اولمپکس کے بائیکاٹ کے ردعمل کے طور پر کیا گیا تھا۔ اس بائیکاٹ میں روس کے ساتھ ساتھ 14 مشرقی ممالک کا بلاک، سیٹلائٹ ریاستیں اور دیگر اتحادی ممالک بھی شامل تھے۔ان تمام ممالک نے روس کی سرپرستی میں 8مئی1984ء کو امریکہ میں ہونے والی سمر اولمپکس کا بائیکاٹ کیا۔ سوویت یونین کے بائیکاٹ کی وجہ سے اولمپک میں ہونے والے وہ مقابلے خاص طور پر متاثر ہوئے جن پر غیر حاضر ممالک کا غلبہ تھا۔ پراگ میں بغاوتپراگ کی بغاوت دوسری جنگ عظیم کے اختتام پر مئی 1945 میں پراگ شہر کو جرمن قبضے سے آزاد کرانے کیلئے چیک مزاحمت کی جزوی طور پر کامیاب کوشش تھی۔ 5 مئی 1945 ء کو یورپ میں جنگ کے آخری لمحات میں چیک شہریوں نے جرمن قابضین پر حملہ کر دیا۔ روسی لبریشن آرمی، جو جرمنوں کیلئے لڑ رہی تھی، نے انحراف کیا اور باغیوں کی حمایت کی۔ 8 مئی کو، چیک اور جرمن رہنماؤں نے جنگ بندی پر دستخط کیے جس کے تحت جرمن افواج کو شہر سے نکلنے کی اجازت دی گئی۔چیچک کا خاتمہ 8مئی1980ء کو ورلڈ ہیلتھ آرگننائزیشن کی جانب سے دنیا بھر سے چیچک کے خاتمے کا اعلان کیا گیا۔چیچک ایک ایسی بیماری تھی جو ویریولا وائرس کی وجہ سے ہوتی ہے جس کا تعلق آرتھوپوکس وائرس جینس سے تھا۔ قدرتی طور پر پائے جانے والے آخری کیس کی تشخیص اکتوبر 1977ء میں ہوئی تھی، اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے 1980ء میں اس بیماری کے عالمی خاتمے کی تصدیق کی تھی۔بیماری کی ابتدائی علامات میں بخار اور قے شامل تھے۔ اس کے بعد منہ میں السر اور جلد پر دانے بن جاتے تھے ۔ اس بیماری میں موت کا خطرہ تقریباً 30 فیصد ہوتا تھا، جس کی شرح بچوں میں زیادہ ہوتی تھی۔ 

رنگوں کا انتخاب

رنگوں کا انتخاب

گھر ہمارے لیے پناہ گاہ کا کام کرتا ہے۔ جب ہم دنیا بھر کی سرگرمیوں سے تھک جاتے ہیں تو سب سے زیادہ سکون کا احساس اپنے ہی گھر میں ہوتا ہے اس لئے گھر کو ایسے انداز میں سجا سنورا ہونا چاہئے کہ وہ واقعی تھکن کا احساس ختم کر دے۔پہلے وقتوں میں لوگ پورے گھر کو ایک ہی رنگ کا پینٹ کروا دیتے تھے مگر اب ایسا ٹرینڈ ہرگز نہیں رہا،گھر کی ہر جگہ کا استعمال مختلف ہے، اس لئے اس کی سجاوٹ اور رنگوں کا انتخاب بھی مختلف ہو تو اس سے آپ کے موڈ پر مثبت اثر پڑے گا۔یہاں ہم آپ کیلئے کچھ مفید ٹپس فراہم کررہے ہیں امید ہے آپ اس سے مستفید ہوں گی۔

پودے اور ہریالی خواتین کی عمر بڑھائیں

پودے اور ہریالی خواتین کی عمر بڑھائیں

قدرتی ماحول میں رہنا انسانی صحت کیلئے کتنا اچھا ہے اسی حوالے سے ایک تحقیق کے بعد سائنسدانوں نے انکشاف کیا ہے کہ جن علاقوں میں زیادہ پودے اور ہریالی ہوتی ہے وہاں خواتین کی عمریں لمبی ہوتی ہیں۔ تازہ تر ین جائزہ انسانی صحت پر ماحول کے اثرات کو سمجھنے کے حوالے سے تھا جس سے یہ بات سامنے آئی کہ کم ہریالی والے علاقوں میں رہنے والی خواتین کے مقابلے میں قدرتی ماحول سے قریب رہنے والی خواتین میں نمایاں طور پر شرح اموات کم تھی۔ اس تحقیق سے پتہ چلا کہ کم پودوں اور درختوں والے علاقے میں رہنے والی خواتین کے مقابلے میں ماحول دوست علاقوں میں رہنے والی خواتین میں مجموعی طور پر 12 فیصد کم شرح اموات تھی۔

دعوت میں وہ عام غلطیاں جو آداب کے خلاف ہیں

دعوت میں وہ عام غلطیاں جو آداب کے خلاف ہیں

انسان کی اچھی بھلی شخصیت کو چھوٹی چھوٹی خامیاں داغداربنادیتی ہیں۔ کوئی آپ کے بارے میں اچھی رائے رکھتا ہے اور آپ کو دعوت دیتا ہے، لیکن یہ دعوت اس کے دل میں گھر کرنے کے بجائے متنفر اور دور کرنے کا باعث بن جاتی ہے۔ ہمارے ہاں اس بارے میں یا تو لوگ سمجھتے نہیں یا پھر انہیں اہمیت نہیں دیتے، لیکن یہ ہرگز اچھی بات نہیں کیونکہ اس کو نظر انداز کرنے کی وجہ سے شرمندگی اُٹھانے کا ہمیشہ خدشہ رہتا ہے۔ ہم نے ان غلطیوں پر روشنی ڈالنے کی کوشش کی ہے، جن کے سبب شرمندگی کا سامناکرنا پڑتا ہے۔

آج کا پکوان

آج کا پکوان

جھٹ پٹ چکن مصالحہ اجزا:چکن ایک کلو، نمک حسب ذائقہ، لہسن آٹھ جوئے، ادرک ایک سے دو انچ کا ٹکڑا، موٹی کٹی ہوئی پیاز دو عدد، پھینٹی ہوئی دہی ایک پیالی، مکمل لال مرچیں دس عدد، سفید زیرہ ایک کھانے کا چمچ، کُٹی ہوئی کالی مرچیں ایک چائے کا چمچ، مکمل گرم مصالحہ ایک کھانے کا چمچ، کوکنگ آئل آدھی پیالی۔ سجانے کے لیے: کٹا ہوا ہرا دھنیا اور لیموں کی قاشیںحسب پسند۔

توانائی اور معاشی بہتری کیلئے عوام کو بدلنا ہوگا
2023-09-16

توانائی اور معاشی بہتری کیلئے عوام کو بدلنا ہوگا

شرکاء: پروفیسر ڈاکٹر شاہدہ وزارت ،ماہر معاشیات اورڈین کالج آف اکنامکس اینڈ سوشل ڈیولپمنٹ آئی او بی ایم کراچی۔انجینئر خالد پرویز،چیئرمین انسٹی ٹیوٹ آف الیکٹریکل اینڈ الیکٹرونکس انجینئرز(آئی ای ای ای پی)۔انجینئر آصف صدیقی،سابق چیئرمین آئی ای ای ای پی ۔پروفیسر ڈاکٹر رضا علی خان، چیئرمین اکناکس اینڈ فنانس این ای ڈی ۔ڈاکٹر حنا فاطمہ ،ڈین بزنس ایڈمنسٹریشن محمد علی جناح یونیورسٹی۔سید محمد فرخ ،معاشی تجزیہ کار پاکستان اکنامک فورم۔ احمد ریحان لطفی ،کنٹری منیجر ویسٹنگ ہائوس۔

گھریلو ملازمین پر تشدد معاشرتی المیہ،تربیت کی اشدضرورت
2023-09-02

گھریلو ملازمین پر تشدد معاشرتی المیہ،تربیت کی اشدضرورت

شرکاء: عمران یوسف، معروف ماہر نفسیات اور بانی ٹرانسفارمیشن انٹرنیشنل سوسائٹی ۔ اشتیاق کولاچی، سربراہ شعبہ سوشل سائنس محمد علی جناح یونیورسٹی ۔عالیہ صارم برنی،وائس چیئرپرسن صارم برنی ٹرسٹ ۔ ایڈووکیٹ طلعت یاسمین ،سابق چیئرپرسن ویمن اسلامک لائرز فورم۔انسپکٹر حناطارق ، انچارج ویمن اینڈ چائلڈ پرو ٹیکشن سیل کراچی۔مولانا محمود شاہ ، نائب صدرجمعیت اتحادعلمائے سندھ ۔فیکلٹی ارکان ماجو اورطلبہ و طالبات

درسگاہوں کا احترام لازم،پراپیگنڈا خطرناک ہوسکتا ہے
2023-08-16

درسگاہوں کا احترام لازم،پراپیگنڈا خطرناک ہوسکتا ہے

شرکاء:پروفیسر ڈاکٹر طلعت وزارت ماہر تعلیم آئی بی اے ۔ مظہر عباس،معروف صحافی اور تجزیہ کار۔ ڈاکٹر صائمہ اختر،سربراہ شعبہ پبلک ایڈمنسٹریشن جامعہ کراچی ۔ ڈاکٹرایس ایم قیصر سجاد،سابق جنرل سیکریٹری پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن ۔ پروفیسر ڈاکٹر فرح اقبال شعبہ سائیکالوجی جامعہ کراچی ۔ ڈاکٹر مانا نوارہ مختار ،شعبہ سائیکالوجی جامعہ کراچی ۔ اساتذہ اورطلبہ و طالبات کی کثیر تعداد۔

سنڈے میگزین

دنیا بلاگز